سرینگر// لداخ سے کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسروں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کم از کم 15 اسسٹنٹ پروفیسر، جو 2015 سے یونیورسٹی کے لیہہ اور کرگل کیمپس میں تعینات تھے ، گذشتہ ڈیڑھ سال سے کشمیر یونیورسٹی میں واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں تاریگامی نے کہا کہ جموں وکشمیر کی تقسیم کے بعد ، یونیورسٹی کے لیہہ اور کرگل کیمپس کو لداخ یونیورسٹی کے حوالے کردیا گیا لیکن تنظیم نو ایکٹ کی دفعات کے مطابق تمام سرکاری ملازمین کی ترجیحات مانگی گئیں۔ ان اسسٹنٹ پروفیسروں نے کشمیر یونیورسٹی میں واپسی کی بھی درخواست کی تھی۔تاریگامی نے کہاکہ اگرچہ لداخ یونیورسٹی نے ان کے حق میں این او سی جاری کیا ہے تاہم اب تک ان پروفیسروں کو اُن یونیورسٹیوں کی منتقلی سے انکار کردیا ہے اور انھوں نے یونیورسٹی میں عہدوں کی عدم دستیابی کا حوالہ دیا۔ تاریگامی نے کہاکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمیر یونیورسٹی میں 100 سے زیادہ تدریسی عہدے خالی ہیں اور ان پروفیسروں کو آسانی سے ان اسامیوں پر یونیورسٹی میں جگہ دی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ پروفیسر برسوں سے لداخ خطے میں تمام مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود پوری لگن کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ تاریگامی نے کہاکہ کشمیر یونیورسٹی پہلے ہی یہ دونوں کیمپس لداخ یونیورسٹی کے حوالے کرچکی ہے تاہم کشمیر یونیورسٹی کے بونافائیڈ ملازمین کو ان کی خواہشات کے خلاف اور ان کی خدمت کی شرائط کی خلاف ورزی کے تحت اپنی یونیورسٹی سے باہر کام کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ، جو کہ یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں ، اس معاملے کو مکمل طور پر دیکھیں گے اور کشمیر یونیورسٹی کے انتظامیہ سے ان کی شکایات کے ازالے پر زور دیں گے‘۔