لیہہ (لداخ)// فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نراوانے ،نے کہا ہے کہ چین نے مشرقی لداخ میںاپنے فوج کی تعداد میں کافی اضافہ کیا ہے جو بھارت کیلئے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔فوجی سربراہ نے خبردار کیا کہ در اندازی کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کیساتھ لائن آف کنٹرول پر فروری سے پہلے کی صورتحال وقوع پذیر ہونے کا خطرہ ہے۔
چین
فوجی سربراہ ، جو لداخ کے دو روزہ دورے پر ہیں، نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین نے مشرقی لداخ اور مشرقی کمانڈ تک کافی تعداد میں (اپنی افواج) تعینات کی ہے۔ تعیناتی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے تاہم کہاکہ ہم انفراسٹرکچر اور فوجیوں کی تعیناتی کے حوالے سے مماثل پیش رفت بھی کر رہے ہیں،ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایل اے سی کے ساتھ اپنے علاقوں میں فوجیوں اور انفراسٹرکچر کے لحاظ سے مطابقت پذیر تعیناتیاں کی ہیں اور ایسا کوئی راستہ نہیں چھوڑاہے کہ کوئی دوبارہ جارحانہ انداز اختیار کر سکے۔آرمی چیف نے کہاکہ پچھلے 6 ماہ سے متنازعہ مقامات پر صورتحال معمول پر ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوںکے درمیان فوجی حکام کی سطح پر مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ ہم نے گزشتہ ماہ مذاکرات کا12 واں دور کیا تھا ، اور 13 ویں دور کے مذاکرات کے لئے پرامید ہیںاور شایدمذاکرات کااگلادور اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہو۔
پاکستان
فوجی سربراہ نے لائن آف کنٹرول کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ پاکستانی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ذریعے کنٹرول لائن پر دہشت گردوں کی2 دراندازی کی کوششوں میں تعاون دیا ہے اور بھارت نے سختی سے کہا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں۔ نروانے کاکہناتھاکہ اس سال فروری سے جون کے آخر تک پاکستانی فوج کی طرف سے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ لیکن اب دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے اور پچھلے10 دنوں میں 2 خلاف ورزیاں کی گئیں۔انہوں نے خبردارکیاکہ سرحدی صورتحال فروری سے پہلے کے دنوں کی طرف جا رہی ہے۔جنرل نراوانے کہاکہ پاکستانی فوج نے دہشت گردوں کی طرف سے بھارتی چوکیوں پر فائرنگ کر کے ان کی توجہ ہٹانے کیلئے دراندازی کی کوششوں کی حمایت بھی بند کر دی تھی لیکن یہ عمل دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔جنرل نروانے نے کہاکہ ہم نے ہاٹ لائن پیغامات اور ڈی جی ایم او زکی سطح پر ہونے والی بات چیت کے ذریعے آگاہ کیا ہے جو ہر ہفتے ہوتی ہے کہ انہیں (پاکستان) کودہشت گردی سے متعلق کسی بھی سرگرمی کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔