جب یہ کائنات وجود میں آئی تو انسان کی بھی تخلیق ہوئی۔خالق کائینات نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا۔جب ہمارے جدامجد حضرت آدم علیہ سلام کو خالق ارض وسماء نے بنایا تو پھر آدم علیہ سلام کو چیزوں کے نام سکھائیے۔ان چیزوں کے نام سکھانے کو ہم علم کہتے ہیں،جو ﷲربالعزت نے حضرت آدم علیہ سلام کو عطا فرمایا۔اس طرح یہ دنیا کا کارواں رواں دواں رہا۔اس دنیا میںا ﷲ کی طرف سے بہت سے انبیاء بھی تشریف لائیے۔آخر پر ﷲ رب ّالعزت نے آخری نبی حضرت محمد صلﷲ علیہ وسلم کو نبوت عطا کی۔جب وحی کا نزول ہوا تو سب سے پہلے جو وہی نازل ہوئی، وہ سورہ العلق کی ابتدائی آیات ہیں۔پہلی ہی وہی میں نبی اکرم صلﷲ علیہ وسلم سے فرمایا گیا "اقراء"یعنی پڑھو۔اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ سلام سے لے کر آخری نبی حضرت محمد عربی صلﷲ علیہ وسلم تک تمام انبیاءکرام کو علم جیسی دولت لافانی سے نوازا گیا۔اور ہمارے ذہنوں میں علم کی اہمیت آتی ہے۔ دین اسلام کے علاوہ باقی مذاہب میں بھی علم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے،کیونکہ یہی علم ہمیں فکر فردا دیتی ہے۔حدیث شریف کا مفہوم بھی ہے کہ "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت پر فرض ہے۔
جب ہم اس وادئ گلپوش کی بات کریں گے تو یہ بات عیاں ہے کہ ہمارے اس وادی سے بھی بہت سے ذہین(Talented)شخصیات نکلے ہیں۔ تعلیمی نظام ملک و قوم کا ایک اہم نظام ہوتا ہے اور باقی سارے نظام ہائےجات اسی تعلیمی نظام کے پابند پوتے ہیں۔جب کسی ملک کا تعلیمی نظام ہی بگڑ جائے تو باقی سارا نظم درہم برہم ہوجاتا ہے۔اسی لئے ہر کوئی ترقی یافتہ ملک تعلیمی نظام پر کافی زور دیتے ہیں۔
اگر ہم اس وقت کی بات کریں گے تو اس وقت عمومی طور پوری دنیا اور خصوصی طور وادی کشمیر ےطالب علم ذہنی انتشار میں مبتلا ہے۔کیونکہ اگست 2019 سے لے کر دسمبر 2019 تک خراب حالات کی وجہ سے وادی کے اسکول بند رہے۔پھر سرمائی تعطیلات کا اعلان ہوا۔غرض اگست 2019 سے لے کر مارچ 2020 تک پورے آٹھ مہینے وادی کے طالب علم گھروں میں رہے۔جب سرمائی تعطیلات ختم ہوئے تو ایک دو ہفتوں ہمارے اسکو کھلے رہے اور اس کے بعد ہی وبائی مرض نے ہمیں گھیر لیا,جس کو کورونا وائرس کا نام دیا گیا( اس وبائی مرض کا آغاز چین کے وہان سے شہر سے ہوا اور اس وقت پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔اور بہت سے ممالک میں لاک ڈاون کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔) اگر چہ اس وقت انتظامیہ نے آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا تھا مگر ہمارے یہاں اس وقت 2G انٹرنیٹ چل رہا تھا، جس کی وجہ سے یہاں کے طالب علموں کوفت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔اس کی وجہ سے پھر سے اسکول بند ہوئے اور آخر کار 2020 میں انتظامیہ کو سرمائی تعطیلات کا اعلان کرنا پڑا،جو مارچ 2021 میں ختم ہوئے۔پھر الحمد للہ کچھ ماہ اسکول کھلے رہے مگر اس نئے سال کے آغاز میں پھر سے اسکولوں میں تدریسی عمل معطل کی گئی اور پھر سے لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ہماری وادی میں بھی اس وقت لاک ڈاون چل رہا ہے۔یہ لاک ڈاون صرف ہمارے بچاو کے لئے ہے۔مگر طالب علم ذہنی طور پریشان ہےکیونکہ ماہ بعد وادی کے اسکولوں میں کلاسز دوبارہ شروع ہوئے ہی تھے مگر اﷲ کچھ اور ہی منظور تھا۔وادی کشمیر کے طالب علم اسی فکر میں پڑے ہوئےہیں کہ کب یہ لاک ڈاون ختم ہوگا اور ہم اسکول جائیںکیونکہ وادی کشمیر کے طالب علموں کو معلوم ہی ہے کہ کچھ ماہ بعد ہی گرمائی تعطیلات ہونے والے ہےاور گرمائی تعطیلات کے دو تین ماہ بعد ہی سالانہ امتحانات کی تیاری شروع ہوتی ہے،مگر ہمیں ابھی کورونا وائیرس کے تعطیلات ہی ختم نہیں ہوتے ہیں….!
اس وقت انتظامیہ نے ایک اہم فیصلہ لیا کہ آن لائن کلاسز شروع ہونے چاہئے۔اس وقت والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آن لائن کلاسز میں اپنے بچوں کی حاضری یقینی بنائیں۔ ہمارے طالب علم دن بھر اسی پریشانی میں پڑے رہتے ہیں۔جس کی وجہ سے وادی کا ہر کوئی طالب علم ذہنی طوراُلجھائو کا شکار ہےاور اسی اُلجھائوکے باعث وادی کے کے زیادہ ترطالب علم گھروں میں کچھ نہیں پڑھ سکتے ہیں۔ جب ایک طالب علم کو ایسے حالات درپیش آتے ہیں تو اس کا ذہن فروعیات اور خرافات میں مبتلا ہوجاتا ہے۔اگر یہ صورت پیش نہ آئے،تب بھی ان حالات میں طالب علموں کا توجہ تعلیمی میدان کی طرفزیادہ مائل نہیں رہتا ہے۔اگر ایسے ہی حالات بنے رہے تو ہمارے مستقبل کی صورت ِحالت پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔اس لئے ہمیں ﷲ سے دعا کرنا چاہئیے کہ ہمیں جلد از جلد اس وبائی مرض سے جلدی نجات دے(آمین)
جب بھی کوئی آفت آتی ہے یا حالات ٹھیک نہیں رہتے ہیں تو ہماری اس وادی میں سب سے زیادہ تعلیمی نظام (educational system)متاثر ہوتا ہے۔کورونا وائرس سے جہاں پورا نظام درہم برہم ہوا لیکن سب سے زیادہ نقصان تعلیمی نظام کا ہوا۔ا ﷲ خیر کرے۔متاثرہ نظام تعلیم کا مشاہدہ ہمیں آنے والے وقت میں ضرور کرنا پڑے گا۔
اب جبکہ وبائی وائرس سے محفوظ رہنے کی خاطر ہمارے یہاںدوبارہ پہلے جیسے حالات پیدا ہوئے ہیںتو ہمارے زیر تعلیم طلبا و طالبات کو ہر حالت میں پُر سکون طریقے پر حالات کا مقابلہ کرنا چاہئےاور اپنے آپ کوذہنی طور پر ٹھیک رکھنا چاہئے۔چنانچہ میری نظر میں ہمارا ذہن ان کاموں سے ٹھیک رہ سکتا ہے۔
۱۔بندی سے پنجگانہ نماز ادا کرنا،۲۔قرآن مجید کی روزانہ تلاوت ،اگر ہوسکےتو ترجمہ کے ساتھ ہو،۳۔کچھ دینی لیٹریچر کا مطالعہ کرنا چاہیے،۴۔تدریسی نصاب کا مطالعہ،۵۔وقت کے زیاں سے گریز کرنا چاہئیے،یہ ہرگز نہیں سوچنا کہ اسکول بند ہے اور ہمارا کوئی ہوم ورک دیکھنے والا نہیں یا کوئی روکنے یا ٹوکنے والانہیں،اس لئے پڑھائی کرنا بھی ضروری نہیں،۶۔ان ایام کو بہت زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کیجئے تاکہ کل آنےوالے امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھاسکیں،۷۔آن لائن کلاسز کا روزانہ اہتمام کریںاور اس میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہ کریں تاکہ کل آپ سب کی اُمیدوں پر پورا اُتر سکیں۔
ا ﷲ ربالعزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس وبائی مرض سے نجات دے اور ہر کسی طالب علم کو کامیابی عطا کرے(آمین)
(ایسو شانگس اسلام آباد،فون:9149897428)
����������������������