سرینگر// سرینگرجموں شاہراہ کئی روز تک بند رہنے ،بازاروں کے شٹر ڈائون اور حکام کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے عائد کی گئی پابندیوں کے بیچ شہر میں بچوں کا دودھ ،ادویات، سبزیاں اور دیگر اشیاء ختم ہو چکی ہیں جس کے نتیجے میںعام صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اس دورا ن محکمہ خوراک ورسدات کا کہنا ہے کہ وادی میں چاول ، گندم ، تیل خاکی او ر رسوئی گیس کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ پوری وادی میں 19مارچ سے مکمل لاک ڈائون ہے جس کے نتیجے میں بچوں کے دودھ، ادویات سمیت دیگر اشیاء ضروریات دکانوں سے نایاب ہو چکی ہیں جبکہ بازاروں میں موجود دکانوں پر جو ذخیرہ کر کے رکھا گیا تھا، وہ بھی ختم ہو رہا ہے ۔کئی ایک دکانداروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگر وہ صبح مختصر وقت کیلئے دکانیں کھولتے ہیں تاہم ان کے پاس موجود ذخیرہ بھی اب ختم ہو گیا ہے جبکہ لاک ڈائون کے بعد وہ دکانوں کے لئے سامان حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار نے دکانوں کو لازمی سروس قرار دیا تھا لیکن پولیس انہیں باہر جانے نہیں دے رہی ہے اور ان سے کرفیو پاس طلب کیا جا رہا ہے ۔کرسوراجباغ کے ایک دکاندار نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 19مارچ سے قبل اس کی دکان اشیائے ضرویہ سے بھری ہوئی تھی لیکن لاک ڈائون کا علان ہوتے ہیں لوگوں کی ایک بھاری بھیڑ دکان پر امڈ آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دکان خالی ہو گئی ۔ادھر شہر کے برزلہ علاقے کے ایک سبزی فروش نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شاہراہ کے بند ہونے کے نتیجے میں دکانوں پر تازہ سبزیاں بھی نایاب ہیں ۔دکانداروں کا کہنا ہے بچوں کی خوراک میں مختلف غذائی اجناس کی ڈبہ بند سپلائی آتی ہے ،جو مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے ۔ادھر صبح کے وقت جن گھروں میں دودھ کی سپلائی ہوتی تھی وہ بھی پچھلے کئی دنوں سے بند ہے کیونکہ چاڈورہ ، پلوامہ ، بڈگام سے دودھ فروشوں کو شہر میں آنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ حالیہ دنوں ایس ایس پی سرینگر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دودھ فروشوں کو انتظامیہ یا پھر محکمہ خوراک سے کرفیو پاس حاصل کر کے ہی دودھ کی سپلائی کرنی چاہئے اور بنا کرفیو پاس کے کسی کو بھی نقل حرکت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ادھر اکثر علاقوں سے یہ شکایات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ حالات کا فائدہ اٹھا کر کچھ ایک سبزی فروشوں نے عوام کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کا عمل شروع کیا ہے اور یہ سب حکام کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے ۔اس دوران محکمہ خواک،ورسدات وعوامی تقسیم کاری کے ڈپٹی ڈائریکٹر سپلائیز محمد اکبر بٹ نے بتایا کہ انہیں ماہانہ تین لاکھ کونٹل چاول تقسیم کرنے ہوتے ہیں، لیکن انکے پاس 6لاکھ کونٹل 2 ماہ کیلئے موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی میں اس وقت رسوئی گیس کے2لاکھ سے زیادہ سلینڈر موجود ہیں جبکہ وادی میں ماہانہ کھپت 12ہزار سلینڈر کی ہے ۔محکمہ کے مطابق 1 لاکھ کونٹل گندم بھی محکمہ کے پاس موجود ہے ۔انہوں نے کہا تیل خاکی فی کنبہ ڈیڑھ لیٹر دیا جاتا ہے اور محکمہ کے پاس 2لاکھ 45 ہزار کنبوں کیلئے 25لاکھ لیٹر تیل موجود ہے ۔محکمہ اس وقت تمام اضلاع میں ضلع ترقیاتی کمشنروں کے ساتھ مل کر لوگوں کو گھر گھر راشن پہنچانے کا کام کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی یہی کوشش ہے کہ ہر گھر تک راشن پہنچ سکے ۔محکمہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ دیگر اشیائے ضروریہ کی چیزوں کی قلت پیدا ہوئی ہے ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کی وجہ سے مارکیٹ بند ہونے کے نتیجے میں چیکنگ سکارڈ ٹیمیں ہر جگہ نہیں پہنچ سکتی ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں پر بھی انہیں شکایت ملتی ہے وہاں پہنچ کر ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔