سرینگر//ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے سرکار پر زور دیا ہے کہ لاک ڈاون ختم کرنے سے قبل کووِڈ صورتحال کو مدنظر رکھیں اور معیار کو یقینی بنائیں تاکہ دوبارہ مثبت معاملات میں اضافہ نہ ہو۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگرچہ پازیٹیو کیسوں میں کمی آئی ہے لیکن اموات کی تعداد ابھی بھی زیادہ ہے جو ایک توجہ طلب معاملہ ہے ۔ انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈائون کومرحلہ وار طریقہ پر ختم کرنے کی خبریں آنے کے بعد ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ لاک ڈاون ختم کرنے سے پہلے کووِڈ کے عملیاتی معیار کو یقینی بنائیں ۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ بندشیں مرحلہ وار طریقے سے اور معیار کے مطابق اُٹھائی جانی چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ دو ہفتے قبل جو مثبت معاملات کی گنتی تھی آج اس میں یقینا کمی ہوئی ہے تاہم اموات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ انہوں نے کہادو ہفتے قبل کے مقابلے میں روزانہ نئے معاملات میں کم از کم 10 فیصد کمی اور ایک ہفتہ قبل کے مقابلے میں کم از کم 5 فیصد کمی ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا رپورٹ شدہ معاملات جانچنے کی صلاحیت کا عکس ہیں۔ ڈاکٹر حسن نے کہاکہ زیادہ ٹیسٹنگ سے زیادہ معاملات سامنے آئیں گے اور کم جانچ سے کم کیس سامنے آئیں گے لہذا یہ ضروری ہے کہ معاملات میں کمی واقع ہو جب کہ جانچ کافی حد تک کی جا رہی ہو۔ڈاکٹر موصوف نے کہا روزانہ نئے کوڈ کے معاملات میںکمی نا کافی ہے یہاں تک کہ ہفتوں تک بھی ، معاملات کو کسی خاص سطح سے نیچے آنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلہ اور اموات میں کمی ہونی چاہئے اور آئی سی یو بیڈوں میں سے چالیس فیصدی خالی ہونے چاہئے ،تب جاکے کہا جاسکتا ہے کہ حالات میں سدھار آیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ لاک ڈائون سے لوگوں کی اقتصادی حالت خراب ہورہی ہے تاہم لاک ڈائون ختم ہونے سے قبل مثبت معاملات اور اموات کافی کم ہونے چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ ویکسنیشن کے عمل میں بھی مزید تیزی لائی جانی چاہئے ۔ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے یو این آئی کوبتایا کہ کورونا ویکسین لگوانے سے خواتین میں بانجھ پن کے خطرات نہیں ہیں۔انہوں نے کہا،’’کورونا ویکسین سائنس کا انسانیت کے لئے ایک بہت ہی بڑا تحفہ ہے لیکن اس کے بارے میں پھیلائی جا رہی غلط فہمیوں سے لوگ الجھن میں پڑ گئے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس ویکسین کے بارے میں پھیلائی جا رہی غلط فہمیوں کو کچھ میڈیا اداروں نے بھی شائع کیا ہے ۔موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہئے کہ کورونا سے لڑنے کا واحد ہتھیار یہی ویکسین ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ویکسین سے وائرس کے خلاف لڑنے کے لئے قوت مدافعت بھی بڑھتی ہے اور اس کے لگوانے سے کورونا سے واقع ہونے والی اموات میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سراسر غلط ہے کہ اس ویکسین سے خواتین بانجھ پن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ایک اور معروف معالج ڈاکٹر پرویز کول نے کہا کہ خواتین میں یہ خدشات ہیں کہ ویکسین لگوا نے سے ان کو بانجھ پن کا خطرہ ہے جو سراسر غلط ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ خواتین نے صحیح و سالم بچوں کو جنم دیا ہے ۔ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ویکسین کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائیاں انجام دیں تاکہ لوگوں کو الجھن میں نہ ڈالا جا سکے ۔