سرینگر// جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے جمعرات کوکہا ” اگرچہ میرے پاس لاوے پورہ تصادم کے بارے میں ایک سینئر فوجی افسر کے بیان کے ساتھ اختلاف کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے تاہم مہلوکین کے اہل خانہ کے دعووں کی پھر بھی تحقیقات کی جائے گی“۔
ان کا کہنا تھا ” بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں سے بے خبر ہوتے ہیں“۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جموں میں ایک پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
سرینگر کے مضافات میں ہوکر سر کے نزدیک گذشتہ روز فورسز اور جنگجوﺅں کے مابین ایک تصادم آرائی کے نتیجے میں پولیس کے مطابق تین جنگجو جاں بحق ہوگئے۔مذکورہ جنگجوﺅں کا تعلق جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیان اضلاع سے تھا۔
ان ہلاکتوں کے بعد مہلوک نوجوانوں کے گھروالوں نے سرینگر آکر اپنے بچوں کے بارے میں دعویٰ کیا کہ وہ جنگجو نہیں بلکہ عام شہری تھے۔
پولیس سربراہ مہلوکین کے اسی دعویٰ کے بارے میں اظہار خیال کررہے تھے۔
ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا ” یہ ضروری نہیں ہے کہ ہرجنگجو کا نام پولیس کی فہرست میں شامل ہو۔ نوجوان گھر سے بھاگتے ہیں، پھر ان کے والدین پولیس میں رپورٹ کرتے ہیں، پھر معلوم ہوتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے صف میں شامل ہوا ہے اور پھر پولیس کی فہرست میں اس کا نام درج کیا جاتا ہے“۔
انہوں نے کہا” گزشتہ روز سرینگر تصادم کے بعد ہم نے فوج کا بیان بھی سنا جس میں انہوں نے ذکر کیا کہ کس طرح یہ آپریشن انجام دیا گیا۔جہاں تک مجھے لگتا ہے، یہ انکاونٹر صحیح طریقے سے انجام دیا گیا ہے۔ ہم پھر بھی ہلاک شدہ جنگجوﺅں کے والدین کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تفتیش کریں گے۔ اگر کچھ سامنے آتا ہے تو کارروائی کی جائے گی“۔