سرینگر// سرینگر مونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر شیخ عمران نے لالچوک میں علامتی احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کے ائر کنڈیشن اسٹڈیو میں فتویٰ بازی اور حقائق کی غلط تشریح کرنے کے عمل کو روک دیا جانا چاہئے۔ اتوار کو کے گھنٹہ گھر لالچوک کے نزدیک شیخ عمران نے علامتی دھرنا دیاجس کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ اپنے ناموں سے قبل’’مجاہد‘‘ کا لفاظ استعمال کریں،اور یہ’’نام نہاد چوکیداروں کو بہتر جواب ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا‘‘مجاہد‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو جہاد میں مشغول ہو،اور محافظ ہیں،جو باطل کے خلاف اور حق گوئی کی وکلات کرتا ہو۔ شیخ عمران نے کہا’’ بدقسمتی سے میڈیا کا ایک حصہ مجاہد اور جہاد کی تشریح اپنے طریقے سے کرتا ہے ۔انہوں نے زور دیا کہ وہ مجاہد اور جہاد کے علاوہ دیگر اسلامی اصطلاح کا معنی با وثوق ذرائع سے جانچ کریںنہ کہ آر ایس ایس کی لغات سے۔ شیخ عمران نے کہا کہ جہاد کا مطلب جوپہلے تھا وہی رہے گا اور قیامت تک وہ تبدیل نہیں ہوگا۔ اس موقعہ پر شیخ عمران نے وزیر اعظم نریندر مودی کو چلینج کیا کہ وہ سیکورٹی زون سے باہر آئے اور ثابت کریں کہ وہ اصلی چوکیدار ہیں تاہم انہوں نے کہا’’اس میں ہمت کی ضرورت ہے اور چوکیداروں میں یہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کو اپنے نام سے قبل’’ مجاہد کا لفظ‘‘ استعمال کرنا چاہے اور اس میں کوئی بھی قباحت نہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان اسلام سے متعلق حقائق کی غلط تشریح برداشت نہیں کرینگے۔ڈپٹی میئر کا کہنا تھا’’ ہم دہشت گرد نہیں ہے اور مجاہد کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں رکھ سکتا۔‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیایہ خود کی تشہیر کا ذریعہ ہے تو شیخ عمران نے کہا یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔انہوں نے کہا’’ اگر یہ تشہیرکا زریعہ ہوتا،تو میں ووٹ مانگتا،یہ عمل صرف چوکیداروں کو جواب ہے اور انہیں کوئی بھی تنازعہ کھڑا کرنے کے بغیر اس کو تسلیم کرنا چاہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ہر کشمیری امن اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے،تاہم کشمیری نوجوانوں کی قربانیوں کی قیمت پر نہیں۔