راجوری//سرکاری سکول میں پڑھائی کے عمل میں مثالی خیالات متعارف کرانے کیلئے مشہور، نیشنل ایوارڈ یافتہ سرکاری ٹیچر ہرنام جموال، راجوری کے ایک دور افتادہ گاؤں میں کھلے عام کمیونٹی کلاس کے انعقاد کے سلسلہ میں ایک مرتبہ پھر سے چرچوں میں ہے جبکہ اس سلسلہ میں ویڈیو اور تصویر وائرل بھی ہو رہی ہیں ۔ہرنام جموال راجوری کے نرلا گاؤں کے پڈر سکول میں تعینات ہیں اور یہ گاؤں راجوری کے سب سے دور دراز گاؤں میں سے ایک ہے جو کہ خواص اور کوٹرنکہ تحصیل کے درمیان پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے۔۔دو برس قبل مذکورہ ٹیچر کو حکومت ہند کی جانب سے بہتر ین استاد کا ایورڈ دیا گیا تھا جبکہ حال ہی میں انہوں نے گلوبل ایجوکیشن سمیتی میں جموں وکشمیر کی نمائندگی بھی کی تھی ۔ہرنام کے ساتھ دو اور اساتذہ یعنی نتن کمار اور ببلی دیوی ایک بار پھر شہر کا چرچا بن رہے ہیں کیونکہ دیہاتوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کی کچھ ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں جس میں وہ ایک کمیونٹی کلاس میں طلباء کو کھلے میندان میں پڑھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ہرنام نے اپنے سکول اور گاؤں میں کچن گارڈن، یوگا کلاسز، لافٹر تھراپی، بزرگوں کی تعلیم، ڈھول کی تھاپ کے استعمال سے آگاہی جیسے کئی مثالی طرز عمل متعارف کروائے جس کے بعد وہ ایک رول ماڈل بن گئے اور سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر اور حکومت ہند کی جانب سے اس کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔علاقے کے دیہاتیوں نے استاد کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے خود کو خوش قسمت قرار دیا کہ ان کے طلباء کیلئے ایسا سرشار استاد ہے۔محمد مشتاق ودیگرمکینوں نے کہاکہ ’’وہ نہ صرف نام سے ایک رول ماڈل ہیں بلکہ عملی طور پر ایک رول ماڈل ہیں اور یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ایک استاد اپنے طلباء کی زندگیوں کو کیسے تشکیل دے سکتا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ استاد نے سکول میں کئی نئی چیزیں متعاروف کروائی ہیں جس سے بچوں کو فائدہ مل رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سکول میں بچوں کو زراعت کی جانب بھی رغب کیا جاتا ہے کہ وہ اس بات کیلئے بھی خوشی محسوس کرتے ہیں ۔انہوں نے جموں و کشمیر کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے مزید اپیل کی کہ وہ ہرنام جموال کے طرز عمل کو سکول کے نصاب میں ایک باقاعدہ خصوصیت کے طور پر بنائے تاکہ تمام سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے طلباء ایسی تعلیم حاصل کر سکیں جو نہ صرف علم فراہم کرے بلکہ ان کے طرز زندگی کو بھی بلند کرے اور جذبہ پیدا کرے۔رابطہ کرنے پر ہرنام جموال کا کہنا تھا کہ وہ کوئی غیر معمولی کام نہیں کررہے ہیں بلکہ وہ کام کررہے ہیں جس کیلئے انہیں حکومت کی جانب سے معاوضہ دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اعلیٰ معیار تک کیاسکول بند ہیں اور طلباء خالی بیٹھے ہیں اور ان کی تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے کمیونٹی کلاسز کا تصور شروع کیا ہے جہاں ایک استاد کسی بھی سکول میں پڑھنے والے طلباء کی کلاسیں لے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ہدایات پر عمل درآمدکیلئے وہ باقاعدگی سے کمیونٹی کلاسز لے رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سکول نہ جانے والے طلباء کو ان کے گھروں میں بہترین تعلیم حاصل ہو سکے۔موصوف نے کہاکہ گاؤں ایک دور دراز علاقہ ہے اور ماحول صاف ستھرا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے کھلے میدانوں میں کمیونٹی کلاسز منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ طلباء ایک دوسرے کے ساتھ پریشانی کے بغیر بات چیت کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس گاؤں کے زیادہ تر خاندان غریب ہیں اور ان کے پاس اسمارٹ فون تک نہیں ہے اور اس صورتحال نے آف لائن کمیونٹی کلاسز کا انعقاد بہت ضروری بنا دیا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ اس علاقے مکینوں کیلئے زراعت ایک مردانہ پیشہ ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سکول کے بچے ہر قسم کے عملی زرعی علم سے آراستہ رہیں، وہ انھیں باقاعدگی سے زراعت کے شعبے میں تعلیمی دورے پر لے جاتے ہیں اور باورچی خانہ بھی قائم کیا ہے۔