قطعات

کس قدر پتھروں سے دوستی کرتے رہے
ٹوٹنے کے بعد بھی ہم واپسی کرتے ہیں
 
جو نہ تھا ممکن سعیدؔ ہم وہی کرتے رہے
بت کدے میں بھی خدا کی بندگی کرتے رہے
 
ان آنکھوں میں حسین خواب رکھنا
اُداسی کو ایسے میں شاداب رکھنا
 
یہ آداب تشنہ لبی کے ہیں ساقی
ہتھیلی پہ اِک قطرئہ آب رکھنا
 
مخملی فرش سے سج رہا ایوان ہے
منصفوں کا یہاں بِک رہا ایمان ہے
 
منتظر انصاف کے لوگ تھے جُو لٹ گئے
رہزنوں کی بھیڑ ہے بدنام شیطان ہے
 
سعید احمد سعیدؔ
احمد نگر، سرینگر،موبائل نمبر؛9906355293