رونقِ زمین و زمان، یہ فتنۂ آسمان ہے کیا
یقین اور گمان کی فضا کے درمیان ہے کیا
وہ جو انجان ہے اپنے جوئے ذات سے بھی
غرق بیخودی اب تلک صاحبِ ایمان ہے کیا
���
پھر وہی ہنگامہ پھر وہی شور ہوگا
ہم نہ رہے یہاں تو کوئی اور ہوگا
اس بزم الم کا کچھ نہیں بدلنے والا
نئے لباس میں پھر وہی دور ہوگا
���
اس ترک تعلق، اس بے رُخی کی وجہ بتاتی جا
کیا ہوئی وہ پہلی سی محبت، وہ وعدہ وفا بتاتی جا
وہ کیا روٹھے کہ روٹھ گیا سارا جہاں مجھ سے
اے بادِ صبا اب تو ہی اس کو حال میرا بتاتی جا
میر شہریار
سریگفوارہ اننت ناگ
موبائل نمبر؛7780895105