عابد شفیع
رمضان المبارک اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا انمول تحفہ ہے۔ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب، قرآن مجیدکو نازل فرمایا اور اسے ہدایت کا سرچشمہ قرار دیا۔ اس ماہ مبارک میں روزہ رکھنا ہر بالغ اور صحت مند مسلمان پر فرض کیا گیا ہے، جو نہ صرف تقویٰ کا ذریعہ ہے بلکہ انسان کی روحانی، جسمانی اور سماجی زندگی کو بھی سنوارنے کا باعث بنتا ہے۔ رمضان صرف ایک مہینہ نہیں بلکہ ایک تربیتی کورس ہے جو ہمیں صبر، شکر، ہمدردی اور اللہ سے قربت سکھاتا ہے۔
رمضان المبارک کی فضیلت :
رمضان المبارک کی عظمت و فضیلت قرآن مجید اور احادیث نبوی سے واضح ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کی اہمیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا:’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے۔‘‘(سورۃ البقرہ 185)۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کی عظمت کا اصل راز قرآن مجید کی نزول ہے۔ یہ کتاب انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ نبی کریمؐ نے اس مہینے کی فضیلت کو یوں بیان فرمایا:’’جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔‘‘(صحیح بخاری 1899، صحیح مسلم 1079) ۔ اس حدیث سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ رمضان میں نیکیوں کا موسم بہار آتا ہے اور گناہوں سے بچنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس مہینے میں اپنے بندوں کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے اور انہیں مغفرت کی دعوت دیتا ہے۔
روزے کی اہمیت اور مقصد :
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی فرضیت کو ان الفاظ میں بیان فرمایا: ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کیے گئے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔‘‘ (سورۃ البقرہ 183)۔اس آیت سے روزے کا بنیادی مقصد واضح ہوتا ہے، یعنی تقویٰ کا حصول۔ تقویٰ صرف اللہ سے ڈرنا ہی نہیں بلکہ اس کے احکامات پر عمل کرنا اور گناہوں سے بچنا بھی ہے۔ روزہ انسان کو اپنے نفس پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص روزے کے دوران جھوٹ بولنے اور برے کاموں سے نہ رکا، تو اللہ کو اس کے کھانے پینے سے رکنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘(صحیح بخاری1903) ۔ یہ حدیث بتاتی ہے کہ روزہ محض بھوک و پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مکمل نظام حیات ہے جو زبان، آنکھ، کان اور دل کو بھی گناہوں سے محفوظ رکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔
رمضان المبارک میں عبادات کی خصوصی اہمیت :
رمضان المبارک عبادت کا مہینہ ہے جس میں ہر نیک عمل کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا:’’جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘(صحیح بخاری 2014، صحیح مسلم 759)
اس کے علاوہ تراویح کی نماز، قرآن کی تلاوت، نوافل اور صدقہ و خیرات جیسی عبادات کی اس مہینے میں خاص اہمیت ہے۔ تراویح کی نماز رمضان کی راتوں کو منور کرتی ہے اور اس میں قرآن سننے اور اس پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا:’’جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کیا، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘(صحیح بخاری 37، صحیح مسلم 759)
شب قدر: رمضان المبارک کا عظیم تحفہ :
رمضان المبارک کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک شب قدر ہے جو اس مہینے کے آخری عشرے میں آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی فضیلت کو یوں بیان فرمایا: ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ (سورۃ القدر 3)۔یہ رات اتنی بابرکت ہے کہ اس میں کی گئی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا:’’جو شخص شب قدر میں ایمان اور احتساب کے ساتھ عبادت کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘(صحیح بخاری 1901، صحیح مسلم 760)
شب قدر کی تلاش کے لیے نبی کریم ؐ نے آخری دس راتوں میں کثرت سے عبادت کرنے کی تلقین فرمائی اور خاص طور پر طاق راتوں (21، 23، 25، 27، 29) پر زور دیا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اپنی عبادت کو بہت زیادہ بڑھا دیتے تھے اور راتوں کو جاگ کر اللہ کی رضا طلب کرتے تھے۔ اعتکاف: اللہ سے قربت کا ذریعہ : رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کی سنت بھی ادا کی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں بندہ دنیاوی مشاغل سے کنارہ کشی کر کے مکمل طور پر اللہ کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ نبی کریمؐ ہر سال رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرماتے تھے۔ آپ ؐ نے فرمایا:’’جس نے اللہ کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کیا، اللہ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں جتنا فاصلہ کر دے گا اور ہر خندق کا فاصلہ مشرق و مغرب کے درمیان کے برابر ہوگا۔‘‘(طبرانی، بیہقی) ۔ اعتکاف کے دوران انسان دنیا سے کٹ کر قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار اور دعاؤں میں مصروف رہتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف اللہ سے قربت کا باعث بنتا ہے بلکہ شب قدر کی تلاش میں بھی مدد دیتا ہے۔
رمضان کا سماجی اور معاشرتی اثر :رمضان صرف انفرادی عبادت کا مہینہ نہیں بلکہ یہ معاشرتی ہم آہنگی اور سماجی بہبود کا درس بھی دیتا ہے۔ روزہ دار بھوک و پیاس کا تجربہ کر کے غریبوں اور محتاجوں کے دکھ کو سمجھتا ہے۔ اس مہینے میں زکوٰۃ، صدقہ اور فطرانہ ادا کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ معاشرے کا ہر فرد عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکے۔’’رسول اللہؐ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب حضرت جبرائیل ؑ آپؐ سے ملاقات کرتے تو آپؐ اور زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔‘‘(صحیح بخاری1902، صحیح مسلم 2308) ۔ یہ سخاوت کا جذبہ معاشرے میں مساوات اور محبت کو فروغ دیتا ہے۔
عید الفطر: رمضان المبارک کا انعام :
رمضان المبارک کے اختتام پر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو عید الفطر کی صورت میں خوشی کا تحفہ عطا فرماتا ہے۔ یہ دن نہ صرف شکر ادا کرنے کا موقع ہے بلکہ باہمی محبت اور اخوت کو بڑھانے کا بھی ذریعہ ہے۔ نبی کریمؐنے فرمایا:’’روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔‘‘(صحیح بخاری1904، صحیح مسلم 1151) ۔عید سے قبل زکوٰۃ الفطر ادا کرنا فرض ہے تاکہ غریب بھی اس خوشی میں شامل ہو سکیں۔
رمضان سے حاصل ہونے والے اسباق :
رمضان ہمیں صبر، شکر، ہمدردی اور تقویٰ سکھاتا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں اپنی عادات اور کردار کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا:’’جس نے رمضان المبارک کے بعد بھی چھ شوال کے روزے رکھے، وہ ایسا ہے جیسے اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔‘‘(صحیح مسلم 1164) ۔ یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ رمضان کے اثرات کو سال بھر برقرار رکھنا چاہیے۔ رمضان المبارک ایک عظیم نعمت ہے جو ہمیں اللہ کی رضا اور مغفرت کے قریب لے جاتی ہے۔ ہمیں اس مہینے کے ہر لمحے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، عبادات میں اضافہ کرنا چاہیے اور اپنی زندگی کو نیکی کی راہ پر ڈالنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رمضان کی برکتوں سے مالا مال فرمائے اور ہمیں اس کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین