کٹھوعہ // ریاست کے سرمائی دارلحکومت کے بے حد خوبصورت علاقہ کٹھوعہ ضلع کے لگ بھگ 200 کلو میٹر کی مسافت کی دوری پر واقع ریاست جموں و کشمیر کا قدرتی حسن کی دولت سے مالا مال تحصیل بنی کا سرتھل ہی نہیں بلکہ بنی ویلی قدرتی وسائل سے کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ریاست جموں و کشمیر کے کیٹ وے آف جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ داخلی دروازے کی اہمیت کا حامل ہے تو وہیں کٹھوعہ ضلع کا سب سے خوبصورت اور قدرتی حسن سے مالا مال تحصیل بنی سیاحت کے لئے دلکش مقامات کی اہمیت بھی رکھتا ہے ۔ایسا نہیں کہ یہاں سیاح کا آنا جانا نہیں ہے ، موسم گرما کے ہونے کے ساتھ ہی جب میدانی علاقوں میں گرمی کی درجہ حرارت بڑنے کے ساتھ ہی لوگ پہاڑی علاقوں کا رخ اختیار کر لیتے ہیں تو بنی میں اسی کے ساتھ سیاح کی چہل پہل بڑ ھ جاتی ہے لیکن آفسوس کا مقام ہے کہ ستر سالہ عرصہ سے ریاستی حکمرانوں کی عدم توجہ کا شکار رہا ہے۔ لوگوں کے مطابق اگر سرکار توجہ دیں تو قدرتی نظاروں کی بھر مار والا یہ علاقہ عالمی سطح کے سیاحتی مقامات میں اپنا ایک منفرد مقام بنا سکتا ہے اور ایسے میں یہاں کے علاقے میں ہزاروں پر مشتمل آبادی معاشی لحاظ سے ایک خوشحال زندگی کا مقام حاصل کر سکتا ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ افسوس کا مقام ہے کہ ہر حکومت نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی ایسا نہیں کہ یہاں کے لوگوں نے حکمرانوں سے مطالبہ نہیں کیا ہو یا کرتے آرہیں ہیں لیکن نامعلوم وجوہات پر ناہی ریاستی اور ناہی مرکزی حکومت نے اس جائز مطالبات کی اس جانب توجہ گوری نہیں سمجھی ۔ لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ بنی ویلی کاروباری، معاشی و اقتصادی طور مشکل ترین حالات کا سامنا کررہے ۔علاقے کی عوام کو قدرت نے دینے میں کوئی کمی نہیں کی مگر ہماری طرف سے اپنی ہی حکومت کے لئے منتخب عوامی نمائندوں نے اس علاقے کو سیاحتی شعبے میں ترقی دینے کی خاطر ایسا کچھ نہیں کیا جو قبل ذکر ہو جس کے چلتے یہاں لوگوں میں حکومت کے تئیں کافی غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اگر یہاں کہ سیاحتی مقامات سرتھل کے علاوہ چھتر گلہ، ڈوگن، ڈھگر، بانجل و دیگر کئی سیاحتی مقامات ہیں جہاں اگر حکومت توجہ دینے کے ساتھ ساتھ سیاحتی ڈھانچوں کو تعمیر کرنا سڑکوں میں بہتری لانے سے سیاحت کو بڑھاوا ملے گا ۔انہوں نے سیوا ڈیم کا بھی ذکر کیا انھوں بتایا کے اس جہل کے کنارے پر ناہی حکومت کی جانب سے اور نہ ہی این ایچ پی سی کی جانب سے اس ڈیم کے کنارے پر سیاح کے لئے کوئی بھی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر یہاں اس ڈیم کے کناروں پر سیاح کیلئے بیٹھنے کیلئے کوئی سہولیات دستیاب کی جائیں تو سیاح اس سیوا جھیل کا لطف بھی اٹھا سکیں گے۔