بعض مائیں فکرمند ہوجاتی ہیں کہ پیدائش کے بعد دو تین دن کے اندر ان کے بچے کا وزن کم ہوگیا ہے لیکن یہ کوئی بیماری نہیں ہوتی۔ یہ فطری عمل ہوتا ہے۔ پیدائش کے بعد دو تین دن کے دوران بچے کا وزن 5 سے 20 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ بچے کے جسم میں جمع شدہ مائعات پیشاب کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ ننھا بچہ بڑوں کی نسبت 7 گنا زائد بار پیشاب کرتا ہے۔ وزن میں کمی کی ایک اور وجہ یہ ہوتی ہے کہ بچہ عموماً پہلے دن یا تو بالکل دودھ نہیں پیتا یا کم پیتا ہے۔ اس دوران بچہ اپنے جسم میں جمع چربی اور پروٹین پر گزارہ کرتا ہے اور عام طور پر تیسرے یا چوتھے دن اپنی بھوک کی نشانیاں ظاہر کرتا ہے اس وقت تک ماں کے جسم میں بھی دودھ صحیح مقدار میں بن چکا ہوتا ہے۔
ماں کے دودھ میں خاص قسم کے اجزا یعنی اینٹی باڈیز ہوتے ہیں جو بچے کی انتڑیوں اور دوران سانس کے اعضاءکے گرد ایسی حفاظتی دیوار تعمیر کرتے ہیں جو بچے کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ حفاظتی دیوار گائے‘ بھینس یا بکری کے دودھ سے نہیں بنتی۔ ماں کے دودھ میں فیٹ (چربی) اور ملک شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ پروٹین کی مقدار گائے کے دودھ کی نسبت کم ہوتی ہے۔ ماں کے دودھ میں منرل (معدنیات) کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ منرلز کی یہ کمی ماں کے دودھ کی افادیت کم نہیں کرتی بلکہ اگر ماں متوازن غذا کھارہی ہو تو ماں کا دودھ بچے کی 6ماہ کی عمر تک اور بعض ماہرین کے نزدیک ایک سال کی عمر تک بہترین غذا ہے۔ کچھ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ ماں کے دودھ کے ساتھ اضافی طور پر وٹامن ڈی کے قطرے بھی دئیے جاسکتے ہیں۔
بچہ کا جسم گائے وغیرہ کے دودھ میں شامل فیٹ اور دیگر اجزاءہضم کرنے کے قابل نہیں ہوتا اور اس کا جگر ایسے دودھ میں شامل پروٹین کو بھی جزو بدن نہیں بناسکتا جبکہ بچہ ماں کے دودھ میں شامل 98 فیصد فیٹ ہضم کرسکتا ہے۔ انسانی دودھ میں شامل کولیسٹرول کی زائد مقدار بالغ انسان کیلئے تو نقصان دہ ہوتی ہے لیکن بچے کیلئے یہ زائد مقدار فائدہ مند ہوتی ہے۔ اس زائد مقدار سے بچے کے جسم میں انزائم کی وہ مقدار بنتی ہے جو بچے کو عمر بھر کولیسٹرول کی شرح کو کم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ ماں کے دودھ میں موجود کولیسٹرول اور خاص قسم کی فیٹ بچے کے دماغ کی ایک سال کے اندر ہونے والی نشوونما کیلئے انتہائی ضروری ہوتی ہے۔ ماں کے دودھ میں موجود فیٹ اور پروٹین بچے کے اعصابی نظام کی تکمیل کیلئے ضروری ہوتی ہے۔ ماں کے دودھ میں موجود نمکیات کی کم مقدار بچے کے کمزور گردوں کیلئے مناسب ہوتی ہے۔ ماں کے دودھ میں موجود کیلشیم اور فاسفورس کی مقدار بچے کی ہڈیوں کے ڈھانچے کیلئے مناسب ترین ہوتی ہے اگرچہ گائے کے دودھ اور ماں کے دودھ میں فولاد کی مقدار ایک جیسی ہوتی ہے لیکن ماں کے دودھ میں شامل فولاد گائے کے دودھ کی نسبت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ بچے کو ماں کے دودھ پلانے سے بچے اور ماں کو حاصل ہونے والے فوائد لکھنے بیٹھیں تو ایک رجسٹر بھر جائے۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ ماں کا دودھ پلانے سے بچے کی جسمانی نشوونما اچھی ہوگی بچہ معدہ کے امراض چھاتی کے امراض‘ کانوں کے امراض ایگزیما اور جلدی امراض سے بچارہے گا۔
لیکن اگر غور کیا جائے تو اس کاماں اور بچے پر زبردست فائدہ مند نفسیاتی اثر بھی ہوتا ہے۔ اس سے ماں اور بچے کے درمیان قربت اور محبت بڑھتی ہے۔ اس کے علاوہ ڈبے کے دودھ پر خرچ کیے جانے والے پیسے بچیں گے اور فیڈر صاف کرنے کی مشقت سے جان چھوٹے گی۔بعض ماوں کا خیال ہوتا ہے کہ ان کے دودھ کی مقدار بچے کی ضرورت کے مقابلہ میں کم ہے۔ حقیقتاً ایسا نہیں ہوتا۔ جسمانی طور پر ماں ٹھیک ہوتی ہے البتہ نفسیاتی طور پر بعض ماوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماںکو بتانا چاہیے کہ کسی ماں کا دودھ کم نہیں ہوتا۔ ماں کو کوئی پریشانی ہوتو اسے ایک ہمدرد ڈاکٹر اس موضوع پر چھپی ایک کتاب یا ایک صحیح مضمون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ماں کو علم ہو کہ بچے کیلئے ماں کا دودھ کتنا ضروری ہے تو 95فیصد مائیں بچوں کو اپنے دودھ سے پال سکتی ہیں۔
ماں کے دودھ کی مقدار بچے کو دودھ پلانے پر منحصر ہے۔ جتنی زیادہ بار دودھ پلائیں گے اتنا ہی دودھ بنے گا۔ کم بار پلائیں گے تو کم بنے گا۔ دودھ پلانا بند کردیں گے تو دودھ بننا بند ہوجائے گا۔ پریشانی کی حالت میں ماں کا دودھ کم بنے گا۔ ماں کو یقین رکھنا چاہیے کہ اس کا دودھ بچے کیلئے کافی ہے بچہ جب بڑا ہوجائے اور ماں کا گھر سے باہر جانا ضروری ہو یا ماں رات کو زیادہ نیند حاصل کرنا چاہیے تو ماں اپنے دودھ پلانے کے عمل میں کمی لائے بغیر ایک فیڈر ڈبے کا دودھ دے سکتی ہے۔
بوتل کا دودھ پلانے کا ایک نقص یہ بھی ہوتا ہے کہ ماں کی خواہش ہوتی ہے کہ فیڈر میں جتنا دودھ تیار کرکے ڈال لیا گیا ہے بچہ وہ سارا دودھ پی لے تاکہ بچا ہوا دودھ ضائع نہ ہو لیکن عموماً مائیں نہیں جانتیں کہ بچہ دودھ اس لیے چھوڑتا ہے کہ اسے بھوک نہیں۔ ماں کا دودھ پینے والا بچہ صحیح فیصلہ کرسکتا ہے۔ابتدا میں اس ورزش سے آپ کے جسم کے نچلے دھڑ کو بہت فائدہ ہوگا اور اس کا فاضل وزن گھٹ جائے گا، اس حصے کے مسلز توانا ہوجائیں گے اور جسم سڈول بن جائیگا، جب آپ اس بات پر قادر ہوجائیں گی اور بچے کو اوپر اٹھانے لگیں گی، تو پھر وہاں خود پر آپ کے جسم کے اوپری دھڑ کو اس ورزش سے بے حد فائدہ ہوگا اس ورزش سے نہ صرف آپ کی چھاتیاں درست ہوکر فطری شکل میں آجائیں گی۔
بلکہ پورے سینے اور شانوں کی بہتریں نشو نما میں مدد ملے گی، اس طرح آپ کے حسن و جاذبیت میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔جب آپ کی مشق میں اضافہ ہوگا تو اس سے آپ کے اوپر والے دھڑ میں وزن کم ہوگا، تو قوت توانائی میں اضافہ ہوگا اور نچلے دھڑ میں دبلاپن آئے گا، یقینا آپ کا جسم ہلکا پھلکا اور اسی طرح کا ہوا دار شاندار ہوجائے گا جیسا آپ اس کے بارے میں تصور رکھتی ہیں۔ آپ کو اس ورزش سے پورا پورا فائدہ اٹھانا چاھئیے، اس لئے کہ آپ کو ایک پونڈ وزن کے کولہوں والے اینکل ویٹ خریدنے چاھئیں، یہ زیادہ مہنگے نہیں ہوتے ہیں لیکن ان اوزان کی وجہ سے آپ کو مدافعانہ ورزشیں سر انجام دینے میں بے حد آسان ہوگی، ان سے آپ کے جسم اور اس کے خطوط کو فائدہ ہوگا۔جسم میں دلکشی اور سڈول پن آجائے گا، یہ ایک پونڈ وزن کے ہوتے ہیں، اسی لئے زیادہ مہنگے نہیں ہوگے، اور یہ جسم پر بھی زیادہ بار نہیں ڈالیں گے، ان کی وجہ سے نہ صرف آپ کے جسم کی دلکشی میں اضافہ ہوگا، بلکہ اس طرح بہت جلدی آپ مد افگانی ورزشیں کرنے لگیں۔۔۔۔اچھا پریشان نہ ہوں۔یہ تو بے حد ہلکے وزن ہیں، ان اوزان کے ساتھ ورزش کرکے آپ مشہور زمانہ باڈی بلڈر خاتون راکیل بنجائیں گی، جو راکیل میکلش کے نام سے مشہور ھیں ، جب آپ ان ہلکے اوزان کی مدد سے ورزش کریں گے، تو کولہوں کا یہ وزن آپ کے اوپری بدن کے خطوط کو خاص طور سے چھاتیوں کی درستگی میں اہم رول ادا کرے گا آپ کی چھاتیاں اس ورزش سے اس قدر متناسب ہوجائیں گی، جس طرح ایک نوجوان لڑکی کی چھاتیاں دیدہ زیب ہوتی ہیں۔اس کے بعد آپ خود ہی اس ہلکے وزن کے فوائد اور اس کے مزاج سے لطف اندوز ہونے لگیں گی خود بخود آپ کی ورزش کے وقت میں اضافہ ہوجائے گا۔
اس سلسلے میں ایک بات بطور خاص دھیان میں رکھیں۔
اگرآپ کبھی کبھی بالکل بے حس و حرکت ہوجاتی ھیں تو پھر اس ورزش اور تقریا ہر ورزش سے پہلے آپ کو اپنا طبی معانئہ ضرور کرانا چاھئیے اور یقینی طور پر صرف اس وقت یہ ورزشیں کریں جب آپ کا ڈاکٹر اس بات کی اجازت دے، غالبا اس صورت مین آپ کا معالج ضرور کچھ غذائوں کے بارے میں خصوصی ہدایت دے گا اور یہ بات آپ کیلئے مناسب ہوگی۔
جہاں تک آپ کے پورے جسم کا معاملہ ہے تو آپ اپر باڈی ٹولز کا استعمال جاری رکھیں ان کی مدد سے آپ کے پورے جسم کی دلکش و رعنائی قائم ہوسکتی ہے۔