سرینگر// جماعت اسلامی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد ناظم شعبہ سیاسیات ایڈوکیٹ زاہد علی کی سربراہی میں حال ہی میں جان بحق کئے گئے افرادکے لواحقین سے مل کرانہیں جماعت کی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ۔جماعتی وفود نے جن مہلوکین کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کی اُن میں شوکت احمد ٹاک ساکن پنزگام پلوامہ، عادل حسین گنائی ساکن ماہ گنڈ کولگام، توصیف احمد شیخ ساکن رام پورہ کھڈونی کولگام، مولوی بلال احمد ساکن ہف شرمال، صدام احمد پڈر ساکن ہف شرمال، عادل احمد ملک ساکن ملک گنڈ شوپیان،فیاض احمد حمال ساکن فتح کدل سرینگر، نثار احمد کمہار ساکن آری ہل پلوامہ، زبیر احمد ننگرو ساکن آین گنڈ راج پورہ پلوامہ، آصف احمد میر ساکن روہامہ پلوامہ،سجاد احمد راتھرساکن سہ پورہ ڈورو، پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیع بٹ ساکن گاندربل، بلال احمد تانترے ساکن کجر کولگام اور عادل احمد ساکن نور باغ سرینگر شامل ہیں۔ادھر نارہ بل کے نزدیک پتھر لگنے کے نتیجہ میں جو مہمان سیاح ہلاک ہوا‘ جماعت اسلامی اس واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے آن جہانی کے لواحقین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ یہ واقعہ اسلامی روایات اور اصولوں کی ایک صریح خلاف ورزی ہے جس کی مذمت کرنا ہر ایک صاحب ایمان کا دینی فریضہ ہے۔ لیکن جماعت کو اس بات پر بھی حیرانگی ہے کہ اس دردناک واقعہ پر افسوس کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کشمیر میں آئے روز انسانی خون بہانے والوں کے متعلق ایک لفظ بھی بیان کرنے سے قاصر ہیں بلکہ اس کو جواز فراہم کرنے میں بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران وادی میں ایک درجن سے زائد کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا گیا اور ایک ہزار کے قریب بے گناہ افراد کو زخمی کردیا گیا لیکن اس واقعہ پر شوروغوغا کرنے والے‘ وادی میں ہورہے قتل و غارتگریک پر کیوں خاموش ہیں؟