یواین آئی
منیلا// فلپائن کے جنوبی صوبے لاناؤ ڈیل سور میں واقع منڈاناو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک جم کے اندر اتوار کی صبح ہوئے دھماکے میں تقریباً چار افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔مقامی فوج اور پولیس نے یہاں یہ اطلاع دی۔فوج کے فرسٹ انفنٹری ڈویڑن کے کمانڈر میجر جنرل گیبریل ویر نے کہا کہ مرنے والوں میں تین خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے اس وقت ہوا جب طلبا اور اساتذہ جم کے اندر کیتھولک اجتماع کے لیے جمع تھے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ تاہم مقامی میڈیا جی ایم اے نیٹ ورک نے ہسپتال کے ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مرنے والوں کی تعداد 11 بتائی ہے۔پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دھماکہ دیسی ساختہ بم سے ہوا ہے۔ فلپائن کے صدر فرڈینینڈ رومالڈیز مارکوس نے اس مہلک بم دھماکے کی مذمت کی، جس کا الزام انہوں نے ‘غیر ملکی دہشت گردوں’ پر لگایا۔وزیر دفاع گلبرٹ تیوڈورو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حملے میں ‘غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کے مضبوط اشارے ملے ہیں’۔ فلپائن کی مسلح افواج (اے ایف پی) کے چیف آف اسٹاف جنرل رومیو براؤڈر نے کہاکہ “فوج خفیہ معلومات اکٹھی کر رہی ہے تاکہ ہم مجرموں کو پکڑ سکیں۔”منڈاناؤ اسٹیٹ یونیورسٹی نے اس ’ہولناک فعل’ کی مذمت کی ہے اور ‘تشدد کے اس عمل سے شدید غمزدہ اور صدمے میں ہے۔’یونیورسٹی نے اگلے نوٹس تک کلاسز معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور منڈاناؤ جزیرے پر واقع مراوی شہر، دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر لاناو ڈیل سور میں واقع کیمپس کی
حفاظت کے لیے اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں۔2017 میں مقامی عسکریت پسندوں نے اسلامک اسٹیٹ کی حمایت کرنے کا عہد کیا، جس میں ابو سیاف گروپ کا ایک دھڑا ماؤٹ گروپ بھی شامل ہے اور دیگر نے جھیل کے کنارے واقع قصبے پر پانچ ماہ تک قبضہ کر لیا تھا، جس میں 1,200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے جس سے شہر کے کچھ حصے تباہ ہو گئے تھے۔