فقیر گجری ہارون کے لوگ آج بھی پیدل چلنے پر مجبور

سرینگر //آستان مرگ سے براند کنی تک 3کلومیٹر سڑک تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے فقیر گجری ہارون کے لوگوں کو آج کے اس جدید دور میں بھی اشیاء ضروریہ اور دیگر ضروری سامان کاندھوں پر اٹھا کر 3سے4کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرنا پڑتا ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سال2012.13میں پی ایم جی ایس وائی محکمہ نے سعدپورہ سے آستان مرگ تک پانچ کلو میٹر سڑک کی تعمیر کا کام شروع کیا،اس دوران اگرچہ یہ کام مکمل کیا گیا مگر آستان مرگ سے براند کنی فقیر گجری تک 3کلو میٹر سڑک کا کام ادھور چھوڑا گیا جس کی وجہ سے3سو افراد پر مشتمل آبادی آج کے اس دور میں بھی پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ بستی کے لوگوں کی حالت ایسی ہے کہ وہاں مریضوں کو چار کلو میٹر پید ل چارپائی کے ذریعے ہسپتال پہنچایا جاتا ہے جبکہ علاقے کے لوگوں کو راشن اور دیگر ضرروری اشیاء بھی کاندھوں پر اٹھا کر گھر پہنچانی پڑتی ہے ۔محمد حنیف نامی مقامی شہری نے بتایا کہ سڑک کی تعمیر کیلئے انہوں نے کئی مرتبہ متعلقہ محکمہ سے رابطہ قائم کیا لیکن ابھی تک سڑک کی تعمیر کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں ہوئے جس سے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔علاقہ کے سماجی کارکن پیر بلال احمد نے بتایا کہ 21ویں صدی کے اس سائنسی اور ٹیکنالوجی دور میں بھی اس علاقے میں لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے میں رہایشیوں کو گونا گوں مشکلات درپیش ہیں ۔انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مانگ کی ہے کہ تین کلو میٹر سڑک کی تعمیر کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں تاکہ یہاں کی آبادی کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔