سری نگر // تین بہنوں میں سب سے چھوڑی اور فائنل ایئر کی طالبعلم23سالہ شائستہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ووٹ ڈالنے کیلئے نکلی ۔ وہ بطور ایک آزاد اُمید وار انتخابات میں حصہ لی رہی ہیںاور ان کا کہنا ہے کہ ان کے طبقے کو درپیش مسائل نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کیا ہے۔ شائستہ نے بتایا،’’پہلے تو میں انتخابات میں حصہ لینے سے کترارہی تھی لیکن کنبہ کی حمایت اور میرے طبقے کی آوازکوآگے پہنچانے کے مقصدنے مجھے انتخابات میں حصہ لینے پرمجبور کیا ‘‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’’آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ سری نگر کا حصہ ہونے کے باوجود ہم باقی سری نگر سے کئی دہائیاں پیچھے ہیں۔ یہی ایک وجہ ہے کہ میں نے اپنے علاقے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ‘‘۔انہوں نے کہا،’’ہماری برادری پر ظلم کیا جاتا ہے اور ہماری خواتین کو بہت سارے معاملات درپیش ہیں۔ ہماری خواتین کے لئے اچھا ہے کہ وہ اپنے ہی قبیلے سے آواز اٹھائیں۔ انہوں نے پوچھا ، حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ ہمارے لوگوں کو جنگلوں سے کیسے ہراساں کیا جارہا ہے اور انہیں بے دخل کیا جارہا ہے ، اگر ہماری اپنی آواز نہیں ہے تو ہم اپنی برادری کی مدد کیسے کرسکتے ہیں؟‘‘۔ڈی ڈی سی انتخابات میں فقیر گجری کی نشست خواتین کیلئے مخصوص ہے، یہاں تین خواتین اُمید وار انتخابات لڑرہی ہیں۔ ان میں سے دو 20 سال کی عمر میں ہیں۔24 سالہ شازیہ پروین ایک اور خاتون ہیں، جو الیکشن لڑ رہی ہیں۔ وہ پی اے جی ڈی کے توسط سے این سی کے منڈیٹ پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ بہت سارے مسائل درپیش ہیں جن کا ان کی برادری کو سامنا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ،’’ان میں سے زیادہ تر امور ترقی سے متعلق ہیں لیکن آج میرا مقصد بھی فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینا ہے جنہوں نے لوگوں کو تقسیم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔‘‘ تین خواتین اُمید واروں میں تیسری خاتون 55 سالہ فریدہ ہے جو ان دونوں کمسن لڑکیوں کے ساتھ ڈی ڈی سی سیٹ پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ ڈی ڈی سی سیٹ کے علاوہ فقیر گوجری میں سرپنچ کی ایک خالی نشست ہے جس پر 38 سالہ شمیمہ بانو ایک اور خاتون اُمیدوار انتخاب لڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیشنل کانفرنس کے مینڈیٹ پر چنائومیںحصہ لے رہی ہیں۔ شمیمہ جو اس علاقے میں NC کی بلاک صدر رہی ہیں ،نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا، ’’ وہ برادری کیلئے نچلی سطح پر کام کرنے کے لئے حصہ لے رہی ہیں‘‘۔ شمیمہ کے ساتھ ساتھ ، ایک اور خاتون بھی ہے جس کا نام شبنم بانو ہے ، جو فقیر گوجری میں سرپنچ کی ایک نشست کے لئے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ شمیمہ بھی فقیر گجری سے متصل علاقہ دارا ہارون سے ڈی ڈی سی کی نشست پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ شمیمہ نے بتایا ’’ وہ دارا ڈی ڈی سی سیٹ پر تین دیگر مرد امیدواروں کے ساتھ مقابلہ کرنے والی واحد خاتون امیدوار ہیں‘‘۔شمیمہ نے بتایا ،’’ لوگ پہلے یہاں دارا میں مقابلہ کرنے سے گریزاں تھے، میں نے برف کو توڑنے کے لئے قدم بڑھایا اور اپنی فقیر گجری سرپنچ نشست کے علاوہ ڈی ڈی سی امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑا، جیسے ہی میں نے کاغذات جمع کروائے ، دوسروں نے بھی اس میں قدم رکھا اور اب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہاں رائے دہندگان کی ایک لائن موجود ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میں فقیر گجری میں جیت جاؤں گی جہاں میں سرپنچ کی حیثیت سے مقابلہ کر رہی ہوں تاہم دارا میں یہ کانٹے کا مقابلہ ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری معاشرے خصوصا خواتین کو مسائل درپیش ہیں۔ اگر خواتین معاملات کی نگرانی میں رہیں گی تو یہ پوری برادری خصوصا خواتین کے لئے بہتر ہوگا‘‘۔ ہم اپنے علاقے میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے خواہاں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم ان بلدیاتی انتخابات کے ذریعے اس کے لئے کام کر سکتے ہیں‘‘۔نیو تھید ، دارا اور فقیر گجری علاقے کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے انتخابات کے مقابلے میں ووٹنگ کا تناسب بہتر ہے۔ ان علاقوں میں زیادہ تر امیدوار نوجوان ہیں ،جو کہتے ہیں کہ وہ اس علاقے کو درپیش مقامی مسائل کو دور کرنے کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ آزاد امیدواروں کے علاوہ بی جے پی ، این سی اور کانگریس نے بھی اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ یہاں اپنی پارٹی کے کچھ امیدوار بھی دارا اور نیو تھید کے علاقوں سے حصہ لے رہے ہیں۔