فائر بندی معاہدے کی تجدید کا1 سال مکمل

 سرینگر //ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جموں وکشمیر کی  سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کا جمعے کو ایک برس مکمل ہوگیا اور یہ ایک برس سرحدی بستی کے لوگوں کے لئے امن و سکون کا سال رہا۔سال گذشتہ کی 24 اور 25 فروری کی درمیانی شب ہندوستان اور پاکستان نے ڈی جی ایم او سطح کی ایک میٹنگ کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اس سے متصل سبھی سیکٹروں میں جنگ بندی اور دیگر سمجھوتوں پر عمل کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔کرناہ، کیرن ،اوڑی ،پونچھ اورراجوری کے لوگ قریب 9برسوں بعد راحت کی سانس لے رہے ہیں۔کرناہ کے سرحدی دیہات ٹیٹوال ، سیماری ، کڑھامہ ، بیاڑی ، امروہی ، دھنی ، سعدپورہ ، جاڈہ ، ہجترہ ،چرکونجی ، ٹنگڈار، نوا گبرہ،جبڈی میں اب کوئی خوف نظر نہیں آرہا ہے۔ لوگ اپنے کھیتی باڑی کے کام کاج میں مصروف عمل ہیں۔یہی صورتحال اوڑی کے کمل کوٹ، چرنڈہ، گوالتہ،سلی کوٹ،گھر کوٹ،جبڈہ اور دیگر سرحدی دیہات کی ہے۔ جبڈہ، جو لائن آف کنٹرول پر اوڑی سیکٹر میں آخری گائوں ہے ،جہاں دو سال قبل گولہ باری سے 50مکان تباہ ہوئے تھے، اب یہاں مکمل سکوت ہے۔ سال2018اور2019میں فائر بندی کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں ہوئیں۔ 26نومبر 2003 کو جنگ بندی معاہدہ عمل میں آیا تو اس کے بعدمسلسل تین برسوں تک سرحدوں پر بندوقیں خاموش رہیں اور 2004، 2005 اور 2006میں ایک بھی خلاف ورزی کا واقعہ پیش نہیں آیا۔یہ وہ دور تھا جب واجپائی اور مشرف کے درمیان مذاکراتی عمل اپنی انتہا پر تھااور یہی وہ دور ہے جب بھارت حد متارکہ پر تار بندی کرنے میں کامیاب بھی ہوا۔تاہم2006سے حالات بدلنا شروع ہوگئے اور سرحدوں کا سکون قائم نہ رہ سکا۔2006میں تین دفعہ جبکہ 2007 میں 21 اور 2008میں77دفعہ معاہدہ کی دھجیاں بکھیری گئیں ،تاہم بعد ازاں اس میں پھر قدرے کمی ہوئی او2009میں یہ تعداد28تک پہنچ گئی لیکن پھر گراف بڑھنے لگا اور 2010میں 44 جبکہ 2011 میں 62 ، 2012 میں 114 اور 2013 میں347دفعہ جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔ہندوپاک تعلقات میں کشیدگی کا گراف جوں جوں بڑھتا گیا ،سرحدی کشیدگی بھی بڑھتی گئی اور2014میں سرحدی جنگ بندی خلاف ورزیوں کی تعداد583اور2015میں405تک پہنچ گئی۔2014کے بعد سے سرحدیں عملی طور آگ برسا رہی تھیں۔2016میں سرحدی گولہ باری کے 500سے زیادہ واقعات پیش آئے جبکہ2017میںیہ تعداد971تک پہنچ گئی اور 2018میں کشیدگی کی اْس وقت حد ہی ہوگئی جب یہ تعداد3ہزار تک پہنچ گئی۔2019میں اس میں مزید اضافہ ہوا اور جنگ بندی خلاف ورزیو ں کے3200سے زائد واقعات ریکارڈ کئے گئے ۔سال2020میں بھی بڑے پیمانے پر خلاف وزریاں کی گئیں ،تاہم25فروری 2021کو جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمد پھر سے شروع کیا گیا ۔پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ 2019 میں ایل او سی پر 3479 جبکہ سال 2020 میں 5133 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔یہ پچھلی دو دہائیوں میں ریکارڈ اضافہ تھا۔معلوم رہے کہ گذشتہ 9برسوں سے کرناہ، کیرن اور اوڑی کے دیہات میں  لائن آف کنٹرول کیساتھ لگنے والے علاقوں میں صرف 30 فیصد کھیتی باڑی ممکن ہو سکی۔