سرینگر//غیر منظور شدہ سگریٹ فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف کریک ڈائون کرکے ان50دکانداروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی گئی جو سکولوں کے باہر سگریٹ فروخت کرتے ہوئے پائے گئے۔ضلع انتظامیہ سرینگر نے منگل کو شہر کے جنوب و شمال کے بازاروں میں بیک وقت کریک ڈائون کرتے ہوئے غیر منظور شدہ سیگریٹ اور تمباکوں کے دیگر مصنوعات فروخت کرنے والے دکانوں کا معائنہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ کریک ڈائون کے دوران کافی تعداد میں سیگریٹ کی ڈبیوں پر لازمی’’ تصاویری انتباہ‘‘ کے بغیر سیگریٹ فروخت کرتے ہوئے پایا گیا اور معائنہ کے دوران کئی بازاروں سے اس طرح کے سیگریٹوں کی کھیپ کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔سکولوں کے نزدیک قریب50دکانداروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اعداد شمار کے مطابق سرینگر میں سالانہ131کروڑ روپے صرف کئے جاتے ہیں،جو کہ ریاست میں سب سے زیادہ ہے۔ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے کوپٹا قانون کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں امن و قانون کے حالات کے پیش نظر برسوں سے غیر ملکی سستے برانڈ کی کافی تعداد سمگل کی جاتی ہے،جبکہ صنعتی رپورٹ کے مطابق ریاست میں ہر3میں سے ایک سگریٹ غیر قانونی طور پر سمگل کیا گیا سیگریٹ ہے،جس کے نتیجے میں ہر سال ٹیکس کی صورت میں ریاست کوکروڑ ںروپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ذرائع کے مطابق غیر قانونی طور پر سمگل کئے جا رہے سیگریٹ بیشتر چین سے سمگل کئے جاتے ہیںاور یہ85فیصدتصویری انتباہ کو بھی نظر انداز کر رہے ہیںاور صارفین کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ یہ سیگریٹ صحت کیلئے مضر نہیں ہے۔ غیر قانونی طور پر سمگل کئے جارہے سیگریٹوں کیلئے عوامی بیداری چلانے والے سینٹر فار پبلک ایورنس کے آر کے تیواری کا کہنا ہے’’ یہ سیگریٹ خطر ناک مواد کے ملاوٹ بشمول چین سے برآمد شدہ زہریلا مواد لیکر آتے ہیںاور ان میں5گناہ زیادہ کیڈئم اور6گناہ زیادہ آرسنک ہوتا ہے۔‘‘