سری نگر//جموں و کشمیر کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے ہفتہ کو کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی ”گھر میں نظر بندی“ ”غیر اخلاقی اور غیر جمہوری“ ہے۔
واضح رہے کہ فاروق عبداللہ سمیت سیاسی رہنماو¿ں کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کی طرف سے جموں و کشمیر کے متعلق حد بندی کمیشن کی سفارشات کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے مارچ سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔
فاروق عبداللہ کے علاوہ ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کو حراست میں لیا گیا ہے۔
جی اے میر نے اپنے بیان میں کہا، ”حد بندی کمیشن کے مسودے کے خلاف مجوزہ دھرنے سے پہلے ڈاکٹر فاروق عبداللہ جیسے ممتاز رہنما کو گھر میں نظر بند رکھنا ایک ڈھونگ، غیر اخلاقی اور ہندوستانی جمہوریت کی بنیادی بنیاد کے خلاف ہے “۔
انہوں نے کہا کہ گھر میں نظر بندی درحقیقت حکومت کی طرف سے نئے سال کے موقع پر ”تحفہ“ ہے اور عبداللہ اور پی اے جی ڈی کے دیگر رہنماوں کی ”غیر قانونی نظر بندی“ کی مذمت کی۔
پی اے جی ڈی جموں اور کشمیر میں مقیم پانچ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں، بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ذریعہ تشکیل دیا گیا ایک اتحاد ہے، جو کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی کوشش کرتا ہے جسے مرکز نے اگست 2019 میں منسوخ کر دیا تھا۔
میر نے کہا کہ کانگریس کا خیال ہے کہ اس طرح کا ”غیر جمہوری اقدام“ (رہنماوں کی نظر بندی) جموں اور کشمیر کے لوگوں کو ”مزید مایوس“ کرنے کا ہتھ کنڈا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ لیڈروں کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے سے روکنا بی جے پی حکومت کی طرف سے منافقت کا اشارہ ہے۔