سرینگر // محمد یاسین ایتو عرف محمود غزنوی حزب المجاہدین کا وادی میں آپریشنل چیف کمانڈر تھا۔ سیکنڈ ائر میں زیر تعلیم ہونے کے وقت انہوں نے 1996میں ہتھیاروں کی تربیت حاصل کرنے کیلئے سرحد پار کیا اور واپسی پر آکر کچھ مدت کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔اسکے بعد انہیں دو سال تک جیل میں رکھا گیا اور پھر چھوڑ دیا گیا۔ لیکن انہوں نے جیل میں ہی گریجویشن کی اور رہائی کے بعد وہ پرائیوٹ ٹیوشن کرنے لگے اور انہوں نے پرائیوٹ کوچنگ کرنی شروع کی۔2002میں انہیں پھر گرفتار کیا گیا اور کچھ ماہ کے بعد رہا کیا گیا۔لیکن2003 میں انہیں ایک بار پھر حراست میں لیا گیا۔کچھ ماہ کے بعد جب وہ رہا ہوئے تو وہ دوبارہ سرگرم ہوئے اور 2004میں انہیں ضلع کمانڈر بنایا گیا۔ لیکن2005میں اسے گرفتار کیا گیا اور پھر وہ دس سال تک جیل میں رہے۔2015میں رہا ہونے کے بعد انہوں نے تحریک حریت میں شمولیت اختیار کی اور کچھ سرگرم بھی رہے لیکن اسی دوران وہ غائب ہوئے۔ بعد میں یہ افواہ ھیل گئی کہ وہ کسی جگہ فوت ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں صلاح الدین نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا کہ وہ کسی مشن پر تھے کہ پہاڑی سے پھسل کر ضاں بحق ہوئے جس کے بعد محمد اشرف صحرائی نے انکی نماز جنازہ بھی پڑھائی۔لیکن برہان کی ہلاکت کے بعد وہ منظر عام پر آگئے اور انہوں نے پچھلے سال 14اگست کو ریڈ ونی کیموہ کولگام میں پاکستانی جھنڈا لہرا کر جنگجوئوں کیساتھ پریڈ کی تھی اور اس موقعہ پر تقریر بھی کی تھی۔