اس طرح آنسوؤں سے بیاں ہو گئی
بات چھوٹی سی تھی داستاں ہو گئی
میں ستارے سجانے لگا تو زمیں
دیکھتے دیکھتے آسماں ہو گئی
گھر وہی ہے مگر راستے اور ہیں
ایک دیوار سی درمیاں ہو گئی
وقت کی تیز رفتاریاں دیکھ لو
پھر بہار آتے آتے خزاں ہو گئی
ایک جھونکا سبھی کچھ اُڑا لے گیا
ساری محنت مری رایئگاں ہو گئی
چھپتی پھرتی ہے بلراجؔ کس خوف سے
زندگی کس لیے بے نشاں ہو گئی
بلراجؔ بخشی
رابطہ:- عیدگاہ روڈادھم پور (جموں)
موبائل نمبر:-9419339303
غزل
ہر نفس کیوں بے بس و لاچار میرے شہر میں
کیوں بھلا ہے دم بخود اظہار میرے شہر میں
کیوں یہاں پاگل بنے رقصان ہیں گیسو تراش
اور مظالم روز وشب بسّیار میرے شہر میں
حُرمتِ نسو ان کا کوئی نہیں کرتا خیال
استحصالِ بے بہا اقدار میرے شہر میں
دیکئے ہمسایہ گی میں کیسی ہے لطفِ بہار
درمیاں منحوس کیوں دیوار میرے شہر میں
آبرو خطرے میں سب کی اور عزت دائوپر
زیرِ پا ہے قیمتی دستار میرے شہر میں
ہر طرف سے آرہی ہے بوئے بد باروُد کی
گُھٹ رہا ہے دم، کہاں سرکار میرے شہر میں؟
لشکر جرّار خیمہ زن ہے ہر اِک موڑ پر
ہر مسافر خوف سے بیمار مرے شہر میں
ہے کہاں آزادیٔ تحریر میرے دیس میں
بکِ رہا ہے فن تو کیا، فن کار میرے شہر میں
ہے تمنّا! چاندنی پرُ کیف تاروں کا ہجوم
لوٹ کر آتا کبھی اک بار میرے شہر میں
جوہرِؔ دل سوختہ! بچّوں کی وہ کلِکاریاں
کیوں بنی آوازۂ بیمار میرے شہر میں
سید رشید جوہرؔ
کونیل قاضی آباد،9797890438