عید الاضحی کے موقع پر محبوسین کی رہائی لازمی:فریڈم پارٹی

سرینگر//فریڈم پارٹی کے ترجمان نے عید الاضحی کے موقع پر محبوسین کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر مہذب معاشرے میں یہ روایت رہی ہے کہ مقید افراد کو رہا کرکے انہیں ان کے اوران کے اہل خانہ کو مسرت کی ان گھڑیوں سے محروم نہیں رکھا جاتا ۔سوموار کو جاری بیان میں ترجمان نے محبوسین کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ایام کسمپرسی میں اور اپنے پیاروں سے دور گزارہے ہیں اور ہمیں اس بات کا بھی اداراک ہے کہ جس نظام نے انہیں قیدو بند میں رکھا ہے وہ انسانی احساس سے عاری ہے ۔ترجمان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی تنظیمیں ان محبوسین کے تئیں سردمہری کا رویہ اختیار رکھے ہوئے ہیںجس کی وجہ سے سینکڑوں خاندان مسلسل کرب و ابتلا ، میں مبتلا ہیں ۔ ترجمان نے پارٹی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرادادوں کے تحت اور سہ فریقی بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ہمیشہ بات کی ہے اور اس سلسلے میں محبوس رہنماءشبیر احمد شاہ کے اپنائے ہوئے موقف کو دہراتے ہوئے اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ اگر اس مسئلہ کو پر امن طور حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو برصغیر میں منڈلارہے جنگ کے بادل کسی بھی وقت ایٹمی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں ۔ ترجمان نے بھارتی حکمرانوں کو اس سلسلے میں پیش قدمی اور پہل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے حل کے سلسلے میں ان کے مسلل انکار کی وجہ سے برصغیر میں سیاسی بے چینی نے عوام کا سکھ چین حرام کررکھا ہے اور ریاست میں مارا ماری کی فضا بنی ہوئی ہے ۔انھوں نے اس بات کو واضح کیا کہ تشد د اور طاقت آزمائی کی پالیسی کسی بھی صورت میں سودمند ثابت نہیں ہوگی اور جموںو کشمیر کے سلسلے میں اپنائی جارہی سخت گیر پالیسی سے امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا ۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کے دانشور طبقے اور عوام کو مخاطب ہوئے کہا کہ انہیں یہ بات ذہن نشین کرلیناچاہئے کہ ہم بھارت سے کوئی حصہ چھیننا نہیں چاہتے البتہ تقسیم ہند سے متعلق فارمولے اور اقوام عالم کی جانب سے منظور رائے شماری کے حق کے لئے اپنا مطالبہ دہرارہے ہیں۔انھوں نے 35Aمیں کسی ممکنہ تبدیلی ،ترمیم یا اس کی تنسیخ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی سرکار کے ایماءاور اشارے پر چند لوگ اسے چلینج کرکے اصل میں ریاست کے آبادیاتی تشخص کو تبدیل کرنے کے درپے ہیںتاکہ انہیں اپنی من مانی کرنے کا موقع ملے ۔انھوں نے واضح کیا کہ ہم ہر گز اس کی اجازت نہیںدیں گے اور اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا ۔