سرینگر//نیشنل کانفرنس نے الزام لگایا ہے کہ پارٹی سے وابستہ عہدیداروں اور کارکنوں کی سیکورٹی کو جان بوجھ کر واپس لیاجارہا ہے جبکہ انتظامیہ ایسے افراد کو اعلیٰ پایہ کی سیکورٹی فراہم رکرہی ہے جن کا کوئی سیاسی وجود نہیں ہے اور نہ ہی عوامی ساکھ۔پارٹی صدردفتر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے پارٹی سے وابستہ کارکنوں پر زور دیاکہ وہ ثابت قدم رہیں اور دشمنوں کے مذموم منصوبوںکو ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے عہدیداروں اور کارکنوں کی سیکورٹی کم کی جارہی ہے تاکہ اُن کی سرگرمیاں محدود کی جاسکیں اور وہ لوگوں کے رابطے میں نہ رہ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو عوامی سطح پریہ بات لانی چاہئے کہ ایک سیاسی کارکن کو سیکورٹی کی فراہمی کیلئے کون سا معیار ہونا چاہئے اور اس وقت کن بنیاوں پر مخصوص افراد کو زیادہ سیکورٹی دی جارہی ہے اور نیشنل کانفرنس سے وابستہ عہدیداروں کی سیکورٹی واپس لی جارہی ہے؟ساگر کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کی وحدت، انفرادیت ، اجتماعیت اور مذہبی ہم آہنگی کا راز نیشنل کانفرنس کی مضبوطی میں ہی مضمر ہے ۔ ہماری جماعت نے چٹان جیسے چیلنجوں کا سامنا کیا اور نشیب و فراز دیکھے ہیں اور ہمیشہ سرخ رو ہوکر اُبھری ہے، یہ سب اس لئے ممکن ہوپایا کیونکہ اس جماعت کو عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس آج بھی تینوں خطوں کے عوام کے دلوں پر راج کرتی ہے اور یہی ایک واحد عوامی نمائندہ جماعت ہے جو تینوں خطوں کے عوام کو درپیش چیلنجوں، مسائل و مشکلات سے نجات دلا سکتی ہے۔ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے ہر سطح پر برسرجہد ہے اور ساتھ قانونی لڑائی بھی لڑ رہی ہے۔
عہدیداروں کی سیکورٹی دانستہ طور واپس لی جارہی ہے:ساگر
