سرینگر//جموں و کشمیر کیلئے حکومت ہند کے’ عوامی رسائی پروگرام ‘کے ایک حصے کے طور پر مرکزی وزیر زراعت اور کسانوں کی بہبود اور دو وزیر مملکت نے کسانوں ، باغبانیوں ، زراعت کے سائینسدانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کی ۔ وزیرموصوف کے ساتھ دو وزیر مملکت برائے زراعت اور کسان بہبود کیلاش چودھری اور وزیر مملکت سشری شوبھا کرندلاجے بھی تھے ۔ وزیر نے خطے کو اپنی ترقی میں ملک کا ایک اہم حصہ قرار دیا جبکہ جموں و کشمیر کو ہندوستان کا تاج قرار دیا اور ملک کی ترقی اور خود انحصاری کی طرف کندھے سے کندھا ملا کر کام کیا ۔ انہوں نے یہ بات زاورہ سرینگر میں سینٹر آف ایکسی لینس میں کسانوں ، سیب کے کاشتکاروں اور باغبانی کے ماہرین سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ وزیر موصوف کسانوں اور کاشتکاروں کو جواب دے رہے تھے جنہوں نے دورہ کرنے والے مرکزی وزراء کی ٹیم کے ساتھ بات چیت کے دوران کئی مسائل اٹھائے ۔ بینکوں سے قرضے کی عدم موجودگی ، اسٹارٹ اپ پالیسی ، سی گریڈ سیب کی پیداوار کیلئے مارکیٹ مداخلت کی اسکیم ( ایم آئی ایس ) سیب کیلئے فصل بیمہ یوجنا وغیرہ شامل ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے شروع کئے گئے اقدامات کو گنتے ہوئے تومر نے کہا کہ ملک بھر میں کسانوں اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے متعدد اسکیمیں نافذ کی گئی ہیں اور زمین پر بھی واضع تبدیلی نظر آ رہی ہے ۔ پسماندہ کسانوں کے تئیں حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت نے ان کسانوں کیلئے بہت سے انقلابی اقدامات کئے ہیں جہاں وہ تمام سہولیات استعمال کر سکتے ہیں ، اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ان کی آمدنی کو دوگنا کرنے کیلئے دیگر فارم میکانائیزیشن حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسان زرعی انفراسٹرکچر فنڈز کے ذریعے ہائی ڈینسٹی انفراسٹرکچر سے منسلک ہوں ۔ وزراء نے آئی سی اے آر سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹمپریٹ ہارٹی کلچر اولڈ ائیر فیلڈ رنگریٹ کا بھی دورہ کیا ۔ وزیر زراعت نے ٹیکنالوجی پارک کا بھی افتتاح کیا اور سی آئی ٹی ایچ کی طرف سے دکھائے گئے مختلف پھلوں کی اقسام کا معائینہ کیا ۔ اس موقعہ پر وزیر زراعت این ایس تومر نے موسمی مشوروں کی معلومات فراہم کرتے ہوئے کسانوں کی سہولت کیلئے گرامین کرشی مقبول سیوا ( جی کے ایم ایس ) کا بھی افتتاح کیا ۔