سرینگر//نیشنل کانفرنس حلقہ انتخاب امیرا کدل کے عہدیداران اور کارکنوں کا ایک غیر معمولی اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مقررین نے عوام کو درپیش گوناگوں مشکلات اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے علاوہ یہاں کی زمینی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، حالات روز بہ روز خراب ہوتے جارہے ہیں ،تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، اقتصادی بدحالی نے یہاں کے لوگوں کو مکمل طو رپر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، بے روزگارنوجوان کی تعداد حد سے تجاوز کرگئی ، عوامی حکومت کی غیر موجودگی اور انتظامی انتشار ور خلفشار کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ مقررین نے انتظامیہ میں انتشار اور خلفشار سے زمینی سطح پر لوگوں کو درپیش مسائل و مشکلات پر بھی زبردست برہمی کا اظہار کیا۔ شرکا ء نے کہا کہ 5اگست کے غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے کے بعد یہاں کا ہر ایک شعبہ متاثر ہوا اور کشمیر کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر اب بھی مرکزی حکومت کی آنکھیں نہ کھلیں تو اس سے بڑی بدقسمتی کی کیا بات ہوسکتی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ناصر اسلم وانی نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور اُن کے مسائل و مشکلات ہر سطح پر اُجاگر کرنے کیساتھ ساتھ ان کا سدباب کرانے کی بھر پور کوشش کی جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی غفلت شعاری کے بیچ ہمارا کام اور بڑھ جاتا ہے کیونکہ حکومت نے لوگوںکو عوام کے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے اور ایسے میں ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم لوگوں کی آواز بن کر اُن کو درپیش مسائل و مشکلات کا ازالہ کرانے میں اپنا رول ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی نااہلی سے لوگ پریشان حال ہیں ،تعمیرو ترقی اور سمارٹ سٹی کے تمام دعوے گمراہ کُن ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ سمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں، دیواروں اور فلائی اووروں پر عکس بندیاں کرنے کیلئے جن مصوروں کی خدمات حاصل کی گئیں تھیں اُن کی اُجرتیں آج تک واگذار نہیں کی گئی ہیں۔ ان فنکاروںکو آج اپنی اجرتوں کی واگذاری کیلئے ایک دفتر سے دوسرے دفتر کی خاک چھاننی پڑ رہی ہے اور متعلقہ حکام نے لیت و لعل کہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔