عمران خان جنگجوئوں کی امدادکرنا بند کرے: ڈاکٹر فاروق

جموں//نیشنل کانفرنس کے صدرو ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ملک کی سرزمین ہندوستان اور خاص طور پر جموں و کشمیر کے خلاف ملی ٹینسی کیلئے استعمال نہ ہو ۔جموں میں سکھ مذہب کے پیروکاروں سے ایک مذہبی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا’’ہمارے پڑوسی (پاکستان )کو یہ سمجھناہوگاکہ جموں وکشمیر ان کا کبھی نہیں تھا اور نہ ہی کبھی ایسا ہوسکتاہے بلکہ یہ ہندوستان کے کنٹرول میں رہاہے ، ہے اور رہے گا ،وہ حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے اس لئے یہ بہتر ہے کہ وہ انڈیاکے ساتھ دوستی کیلئے ہاتھ بڑھائیں تاکہ دونوں ممالک اور خاص طور پر جموں وکشمیر کے عوام پرامن طور پر رہ سکیں ‘‘۔انہوں نے کہا’’مجھے اب بھی یاد ہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کہاتھاکہ دوست بدلے جاسکتے ہیں مگر پڑوسی نہیں ، ہندوستان اور پاکستان صرف اچھے پڑوسی بن سکتے ہیں نہیں تو دونوں ممالک میں ترقی کا گراف نیچے ہی جاتادکھائی دے گا‘‘۔این سی رہنما نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ بامعنی مذاکرات شروع کرنے کیلئے ہندوستان سے رابطہ کریں اور ہندوستان خاص کر جموں وکشمیر کے خلاف استعمال ہورہی ملی ٹینسی کو امداد بند کریں ۔انہوں نے اس موقعہ پر نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر ملک کے عوام کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر نے کا الزام عائد کیا ۔ڈاکٹر فاروق کاکہناتھا’’آج دہلی کے حکمران رام کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی ہرایک کوشش کررہے ہیں ، میں بھی اس بات پر یقین رکھتاہوں کہ رام جو پوری دنیا کا رب ہے ،کا مندر تعمیر ہوناچاہئے لیکن میں بی جے پی لیڈروں سے یہ پوچھناچاہتے ہیں کہ انہیں اپنے اقتدار کے پچھلے ساڑھے چار سال میں رام کیوں یاد نہیں آیا ،آج جب الیکشن کو صرف چار ماہ باقی بچے ہیں توانہوں نے لوگوں کو رام کے نام پر مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنا شروع کردیاہے ،یہ تفریق پسندانہ سیاست خطرناک ہے ‘‘۔فاروق عبداللہ نے کہاکہ ہمیں اس بات کو یقینی بناناہوگاکہ ہندوستان کا چاہے ہندوہو ، مسلمان ہو ، سکھ ہو یا عیسائی ہو ،سب ایک جیسا محسوس کرنے چاہئے کیونکہ یہ سرزمین سب کی ہے ۔ ان کاکہناتھاکہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر ملک کا کوئی بھی طبقہ خود کوغیر مساوی محسوس کرے تو ملک کا سیکولر کردار ختم ہوجائے گالہٰذا بی جے پی کی کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے ملک کے سیکولر کردار کو تحفظ دیناہے ۔بی جے پی ۔ پی ڈی پی اتحاد پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ انہوں نے پہلے سے ہی یہ پیشگوئی کی تھی کہ پی ڈی پی بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرے گی لیکن ان کی اس بات کا مذاق اڑایاگیا اور آج ان دونوں کے اتحاد کے نتائج دیکھیں ، کشمیر میں ملی ٹٰنسی سب سے زیادہ ہے اور کوئی بڑا ترقیاتی پروجیکٹ شروع نہیں کیاگیا ۔ان کاکہناتھا’’مرکز نے ریاست کو پرائم منسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت اسی ہزار کروڑ روپے کا پیکیج دینے کا دعویٰ کیاتھاتاہم سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیاکہ اسے صرف 10000کروڑ روپے ہی ملے ‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’اگر آپ (حکومت ہند)نے پورا پیکیج ادا کیاہوتا تو ریاست کی حالت آج پوری طرح سے تبدیل ہوتی ،مجھے آپ کے جھوٹ پر افسوس ہے ، آپ وادی کشمیر کو ریلوے لائن سے جوڑنے میں ناکام رہے اور آج صرف جموں سے کٹرہ لائن کا حصہ ہی ہندوستان کے ریلوے نقشے پر ہے ،آپ کٹرہ سے آگے ٹریک تیار کرنے میں ناکام رہے ،پہلے آپ نے کشمیر وادی کو ریلوے لائن سے جوڑنے کیلئے 2007ڈیڈ لائن رکھی ،پھر 2014، پھر2019اوراب 2025ہے،مہربانی کرکے جھوٹ بولنا چھوڑدیجئے ‘‘۔انہوں نے جموں سرینگرشاہراہ کے رام بن سے بانہال حصے کی خراب حالت پر بھی بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔فاروق عبداللہ نے کہا’’ایک برف کے ساتھ سڑک کی حالت انتہائی ابتر بن گئی اور دونوں طرف کے ہزاروں مسافر درماندہ ہوکر رہ گئے ، آپ نے تین سال میں اپنے دور اقتدا رمیں کیا کیا ؟،مجھے یقین ہے کچھ بھی نہیں ‘‘۔فاروق عبداللہ نے سکھ طبقہ کو یقین دلایاکہ اگر نیشنل کانفرنس اقتدار میں آئی تو چھٹی سنگھ پورہ قتل عام واقعہ کی از سر نو تحقیقات کروائی جائے گی ۔انہوں نے کہا’’مجھے اب بھی یاد ہے کہ کیسے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھ گھروں کو آگ لگائی گئی اور امریکی صدر بل کلنٹن کے ہندوستان کے سرکاری دورے کے دن سکھ طبقہ کے لوگوں کو قتل کیاگیا ،اُس (کلنٹن )نے مجھے دوپہر کے کھانے کیلئے کہا لیکن میں نے انکار کیا اور اس نے پھر مجھے کہاکہ آپ میرے ساتھ کیوں کھانا نہیں کھارہے ، میں نے جواب دیا کہ میں کیسے کچھ کھاسکتاہوں جب بے گناہ افراد جنہیں کشمیر مسئلہ سے کچھ لینا دینا نہیں ، کو قتل کیاگیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’میں نے ایک لقمہ بھی نہیں کھایا اور پھر میں نے اس وقت کے پنجاب کے وزیر پرکاش سنگھ بادل کوساتھ لیا جو کشمیرچھٹی سنگھ پورہ بھی آئے جہاں میں نے خوفزدہ مناظر دیکھے ،میں اس واقعہ کی تحقیقات مدراس کے ایک جج سے کرانا چاہتاتھا تاہم دہلی نے اس جج کو تحقیقات کیلئے اجاز ت نہیں دی ‘‘۔سکھ طبقہ کو مخاطب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ  نے کہا’’اگر آپ نے ہمارے امیدواروں کو منتخب کیا اور این سی اقتدار میں آئی ، میں آپ سے وعدہ کرتاہوں کہ میں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی از سر نو تحقیقات کرائوں گا اور اصلی مجرموں کو بے نقاب کیاجائے گا‘‘۔