گول//سب ڈویژن گول سے تقریباً پندرہ کلومیٹردورپہاڑی پرواقعہ علاقہ گاگری پنچایت کلی مستیٰ اس دورجدیدجہاںانسان نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ چاند پربستی بسانے کے پلان بن رہے ہیںلیکن یہاںپرسرکاری پلان ایسے ہیں جو صرف زبانی الیکشنوںکے دوران لوگوںکوووٹ حاصل کرنے کے لئے ہی مرتب کئے جاتے ہیںاوران کایہی مقصد بھی ہے تاکہ ان لوگوںکاسکہ جمارہے ۔ علاقہ میںزیادہ تر لوگ زمینداری پیشہ سے تعلق رکھتے ہیںتعلیمی معیار بھی بہت کم ہے جس کی وجہ سے یہاںکے عوام بہت کم سرکاری ملازمت کرتے ہیںوہیںغربت کے مارے دوردراز علاقوںکے لوگ اپنے بچوںکواعلیٰ تعلیم نہیںدے پارہے ہیں۔ دوردراز علاقوںکوجوڑنے کے لئے اگر چہ مرکزی سرکار نے پی ایم جی ایس وائی کے تحت ہراُس گائوںکو سڑک کے ساتھ جوڑنے کاپلان مرتب کیاہے جس میںکم سے کم دوسو کی آبادی ہے لیکن افسوس کامقام ہے کہ علاقہ گاگرہ ایک ہزار سے زیادہ آبادی پرمنحصر علاقہ ہے لیکن اس کے باوجود یہاںکے لوگوںکوبنیادی سہولیتوںسے محروم رکھاگیاہے۔مقامی لوگوںکاکہناہے کہ16برسوںسے گول کے ہارہ علاقہ سے ایک سڑک پی ایم جی ایس وائی کے تحت تعمیر ہو رہی ہے لیکن افسوس کامقام ہے تھوڑی آگے آکر چھوڑدی گئی اوراس کی طرف کوئی دیکھتا بھی نہیںہے۔ اس پر اگر کبھی کام لگتابھی ہے توایک دو دن بعد میںٹھیکیدار سال کے بعد ہی نظر آتا ہے جس کی وجہ سے یہاںکی عوام سڑک سے محروم ہیں۔لوگ پیٹھوںپر اُٹھا کر صبح سے شام تک راشن لے کر سفر کرتے ہیںاور گھر میںاگر چار لوگ ہیں دو اسی کام میںمصروف ہیں کہ وہ گول جائیںوہاں سے شام کو گھر واپس آئیں اور راشن لائیںاور اسی طرح سے پوری زندگی کھپاہوتی ہے۔اگر اس علاقہ میںمحکمہ صحت کی کار کردگی پرنظردوڑائی جائے تو اس محکمہ کاحال بھی برا ہی نظرآرہاہے اس علاقہ میں ایک سب سینٹر کاقیام بہت سال عمل میںلایاگیالیکن اسکی حالت دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے ۔ ایک رہائشی گھر میںقائم اس سینٹرمیںاکثر ڈاکٹر یعنی فارمسسٹ غائب ہی رہتاہے اور اس سینٹرمیں فسٹ ایڈکے ادویات بھی میسرنہیںہوتے ہیںجس وجہ سے اس سینٹر سے ان لوگوںکوکوئی فائدہ حاصل نہیںہورہاہے۔ وہیںاگر محکمہ صحت کی کارکردگی کی طرف دیکھاجائے تو اس علاقہ میںجہاںکوئی یہ خیال ہی نہیںکرے گاکہ یہاںکے چشموںسے پانی سوکھ جائے گالیکن کچھ ایسا ہی نظر آرہاہے۔ لوگوںکے گھروںمیںپائپوںکے ڈھیرہیںلیکن پائپیںکوبچھی ہوئی ہیںوہ پیاسی ہیں۔چشموںکاسارا پانی ندی نالوںمیںجاتاہے اور لاکھوںکے حوض بے کار پڑے ہوئے ہیں۔ محکمہ کاکوئی فردوبشر اس علاقہ میںنظر نہیںآرہاہے۔ چند سال قبل علاقہ میںبجلی سپلائی دی گئی لیکن آدھی بستی کوبجلی سپلائی سے محروم رکھاگیاہے۔مقامی لوگوںکاکہناہے کہ محکمہ نے علاقہ یعنی اَپرگاگرہ میںصرف بجلی کے کھمبے نصب کئے ہیں لیکن اس پرتاریں نہیںبچھائی گئیں وہیںمحکمہ پی ڈی ڈی کے ایک ملازم کاکہناہے کہ بجلی ٹرانسفارمرکے لئے اعلیٰ حکام کولکھاہے کیونکہ پچیس کے وی سے علاقہ میںکام نہیںچلے گا کم از کم 65کے وی ٹرانسفارمرکی یہاںپرضرورت ہے۔ تعلیم جو انسان کواعلیٰ سے اعلیٰ عہدوں پر پہنچاتی ہے اور عزت بخشتی ہے لیکن یہاںپراگر محکمہ تعلیم کے اداروںکی طرف دیکھاجائے تویہ ادارے اللہ کے رحم وکرم پرہی چلتے ہیں۔ کئی ادارے بند پڑے ہیں۔ کس طرح سے ادارے چلتے ہیں، کون ڈیوٹی آتاہے کون نہیںآتاہے، کون کہاںاٹیچ ہے بچوںکی پڑھائی کاکیاحال ہے یہاںپرایک ایسا بھی پرئمر سکول ہے جو یہ کہتاہے’’مجھے اپنوںنے لوٹاہے غیروںمیںکہاںدم تھا……میری کشتی وہاںڈوبی جہاں پانی ہی کم تھا‘‘۔ افسوس کامقام ہے یہ پرئمری سکول یتیمی کی حالت میںرورہاہے یہاںسے ہزاروں تنخواہ لینے والے اس کی طرف دیکھتے بھی نہیںہیں۔ وہیںاگر دوسرے اسکولوںمیں استادہ ہیںلیکن کم ہیں اور دوسراسازوسامان بھی نہیں ہے جس وجہ سے یہاںپربچوںکے ساتھ ساتھ اساتذہ کوبھی شدیدپریشانیوںکاسامناکرنا پڑتاہے۔وہیںیہاںپرمحکمہ پشوپالن کابھی کوئی ملازم پہلے ہوا کرتاتھالیکن مقامی لوگوںنے بتایاکہ کوئی ملازم نظرنہیںآتاہے جیسے اس محکمہ کویہاںسے اُٹھاہی لیاہے۔ اس محکمہ کی یہاںپربہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہاںپر لوگ بھیڑبکریاںرکھتے ہیںاور ان پر ہی کچھ لوگ گزارا کرتے ہیں اور یہاں سے ہی بکروالوںکا آنا جانا جووادی کشمیر جاتے ہیں وہ بھی ادویات نہ ہونے کی وجہ سے نقصانات سے دوچارہوتے ہیں۔ اگر دیکھاجائے تو انتظامیہ نام کی کوئی چیز ہی نہیںہے اس علاقہ ہے۔ علاقہ کے لوگوں نے درد بھری کہانی ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ الیکشنوںکے دوران بڑے ہی دھوم دھام سے لیڈران آتے ہیں، بڑے بڑے وعدے کرتے ہیںایسا کہ جیسے ابھی آسمان سے تارے اُتاریں گے لیکن جب الیکشن ختم ہوتاہے تو ٹائیںٹائیں فش جیسے یہاںکوئی بستاہی نہیںہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ اورسرکار کو علاقہ کے لوگوںپررحم کھاکر یہاںکی عوام کی ضروریات کوپوراکرنا چاہئے تا کہ باقی دنیاکی طرح یہاںکی عوام بھی زندگی گزار سکیں۔
علاقہ گاگرہ بنیادی سہولیات سے محروم | سڑک، بجلی، صحت نہ پانی، یہی سب ہے پریشانی
