پونچھ//گوجر بکروال ایمپلائز ایسو سی ایشن نے پونچھ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مانگ کی ہے کہ حال ہی میں محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کئے گئے سرکولر میں ترمیم کرکے گوجری ، پہاڑی اور پنجابی زبانوں کو بھی نصاب میں شامل کیاجائے ۔ایسو سی ایشن کے صدر چوہدری محمد اسد نعمانی نے کہا کہ سرکاری آرڈر زیر نمبر 333edu بتاریخ19جون جس میں تین علاقائی زبانوں بشمول کشمیری،ڈوگری اور بودھی کو اسکینڈری سطح پر نصاب کو سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں متعارف کروایا گیا ہے ،میں ترمیم کی جانی چاہئے اور گوجری،پہاڑی اور پنجابی کو بھی جگہ دی جانی چاہئے۔چوہدری محمد اسد نعمانی نے کہا کہ ان زبانوں کے بولنے والے ریاست میں 50فیصد کے قریب ہیں اور پھر بھی ان زبانوں کو نظر انداز کیا گیا جس سے ان تمام طبقہ جات میں غم و غصہ کی لہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تینوں زبانوں کے ساتھ ناانصافی نہ کی جائے ۔اسد نے کہا کہ ان کی تنظیم یہ مانگ کرتی ہے کہ اس آرڈر میں ترمیم کر کے ان زبانوں کے ساتھ انصاف کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک گوجری کا تعلق ہے ،یہ نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے دیگر حصوں راجستھان، ہریانہ، مدھیہ پردیش سمیت دنیا کے کئی ممالک میں بولی جاتی ہے اور اس زبان کو ریاست کے اس حکم نامہ میں جگہ نہیں ملی جس وجہ سے ایک بڑا طبقہ حکومت کے اس آرڈر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہا ہے۔نعمانی نے کہا کہ بالخصوص راجوری اور پونچھ میں گوجری اور پہاڑی ہی زیادہ تر بولی اور سمجھی جاتی ہے اور خطہ پیرپنچال کے لوگ اس حکمنامہ میں فوری ترمیم چاہتے ہیں۔نعمانی نے خطہ کے ممبر ان قانون ساز اسمبلی اور ممبران قانون ساز کونسل سے بھی مانگ کی کہ وہ بھی اپنا کردار ادا کریں اور ان زبانوں کے ساتھ انصاف کریں۔انہوں نے کہا کہ خطہ سے تعلق رکھنے والے وزرا کو بھی اپنی خاموشی توڑنی چاہئے اور ان زبانوں کو انصاف دلانا چاہئے۔پریس کانفرنس میں سکندر چوہدری،لال حسین تیڑوا،ضیاء الحفیظ،الطاف چوہدری ،محمد فاروق تنہا وغیرہ بھی موجود تھے ۔