راجوری //بدھل کے کیول علاقے کے ایک غریب شخص کو عدالتی احکامات کے باوجود محکمہ مال کی طرف سے انصاف فراہم نہیں کیاجارہاجو اس کی خاطر دربدر ہے ۔ محمد امین ولد خوشی محمد ساکن کیول بدھل کا کہناہے کہ اس نے 18سال تک ہائی کورٹ جموںمیں کیس لڑ نے کے بعد عدالت سے انصاف حاصل کیاتاہم اب محکمہ مال کی طرف سے عدالتی احکام پر عمل درآمد نہیں کیاجارہا ۔پریس کلب راجوری میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد امین نے عدالتی فیصلے کے کاغذات دکھاتے ہوئے کہاکہ عدالت نے تواس کے حق میں فیصلہ سنادیاتاہم اس پر عمل نہیں کیاجارہا۔کاغذات سے حوالہ دیتے ہوئے اس نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے بعدڈپٹی کمشنر راجوری کے دفتر کی طرف سے DCR/SQ/3502-03بتاریخ 08/03/2018کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ کو ہدایت جاری کی گئی کہ اس حکمنامہ پر عمل درآمد کرتے ہوئے خسرہ نمبر 873کی بارہ کنال اور سترہ مرلہ زمین کو محمد امین ولد خوشی محمد کے حوالے کیاجائے جس پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ نے تحصیلدار کوٹرنکہ کو عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی جنہوںنے آگے نائب تحصیلدار بدھل کو ذمہ داری سونپی اور 28مارچ کادن اس حکمنامے پر عمل درآمد کا دن متعین کیاگیا ۔تاہم اس نے کہاکہ انتیس مارچ کو کوئی بھی افسر موقعہ پر نہیں آیا اور تیس مارچ کو تحصیلدار کوٹرنکہ نے نائب تحصیلدار بدھل کے نام ایک اور حکم جاری کرکے ان سے رپورٹ طلب کی اور یہ حکم بھی جاری کیاکہ بے دخلی التوا میں رکھی جائے ۔انصاف کے متلاشی اس شخص نے کہاکہ ان کے ساتھ محکمہ مال کی طرف سے کھیل کھیلاجارہاہے اور تحصیلدار رینک کے افسر نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے احکامات کو التوا میں رکھ دیاہے جس پر حکام وضاحت کریں ۔انہوںنے ڈپٹی کمشنر راجوری سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ انہیں اس بات کا جواب دیں کہ تحصیلدار نے کس کے حکم پر حکمنامے کو التوا میں رکھاہے ۔امین کاکہناہے کہ اسے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور اس بات کیلئے مجبور کیاجارہاہے کہ فیصلہ واپس لیاجائے جس کیلئے انہوںنے اٹھارہ سال تک عدالت میںلڑائی لڑی ۔اس کاکہناتھاکہ اس نے اٹھارہ سال تک کیس کبھی رشتہ داروں اور کبھی کسی سے پیسے مانگ مانگ کر لڑا اور اس نے جو کپڑے پہن رکھے ہیں وہ بھی جموں ہائی کورٹ کے ایک وکیل نے بطور عطیہ دیئے ہیں ۔ آنکھوںسے جاری آنسوئوں کے ساتھ اس نے کہاکہ اگر حکام کی طرف سے اسے انصاف نہیں ملاتو وہ مرجانا چاہے گا۔دریں اثناء ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری نے اس معاملے پر ترجیحی بنیاد پر تحقیقات کا یقین دلایا ہے ۔ان کاکہناتھاکہ اگر کوئی بھی افسر ملوث پایاگیاتواس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔