سرینگر//وادی سمیت دنیا بھر میں 18 مئی کو عجائب گھروں کا عالمی دن منایا گیا، جس کا مقصد کسی بھی معاشرے کی ترقی میں عجائب گھر وںکی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ہر سال دنیا بھر میں بین الاقوامی کونسل برائے عجائب گھر کے تعاون سے 18 مئی کو یہ دن منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر عجائب گھروں کی اہمیت اور اس کے معاشرے اور ثقافت پر اثرات کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ امسال عالمی یوم عجائب گھر کا موضوع’’ ثقافتی مرکز کے طور پر عجائب گھر، روایتی مستقبل‘‘ مقرر کیا گیا تھا۔یہ دن 1978 سے ہر سال 18مئی کو145 رکن ممالک اور20 ہزار سے زیادہ انفرادی ارکان دنیا بھر کے عوام میں تہذیب اور تاریخ کے ساتھ ماضی کو محفوظ رکھنے اور اسکے مسلسل مطالعے کا شعور پیدا کرنے کے لئے مناتے ہیں۔ اس دن کو منانے کی ابتدا 1977میں ہوئی۔ عالمی یوم عجائب گھر کی شراکت میں عالمی سطح پر ہر سال اضافہ ہو رہا ہے جبکہ د نیا بھر میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں میوزیم نہ ہو۔واضح رہے کہ ماہرین آثار قدیمہ اگرچہ اس امر کا تعین نہیں کر سکے کہ دنیا کا پہلا عجائب گھر کہاں اور کب قائم ہوا تھا، لیکن جن قدیم عجائب گھروں کے آثار ملے ہیں انکا تعلق بابل و نینوا، مصر، چین اور یونان کی تہذیبوں سے ملتا ہے۔ بیرون ملک یونیورسٹی میں آرکیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر اعجاز احمد ڈار نے بتایا کہ عجائب گھروں کا بنیادی نصب العین، ثقافتی ورثہ کا تحفظ ہے تا کہ بچوں اور آنے والی نسلوں کو اپنے آبائو اجداد کی تہذیب اور تمدن سے آگاہ رکھا جائے۔انہوں نے کہا جموں کشمیر قدیم ثقافت و تہذیب و تمدن کا گہوارہ ہے جہاںاسلام کے علاوہ بدھ مت، ہندو تہذیب، کے آثار قدیمہ شاندار ماضی کی عکاس ہیں اور ہر سطح پر ان آثار قدیمہ کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ریاست میں بھی اپنے عجائب گھروں کی الگ شناخت ہے۔سرینگر میں دریائے جہلم کے کنارے پر واقع ایس پی ایس میوزم کو1896 میں مہاراجہ کے گرمائی گیسٹ ہاوس میں قائم کیا گیا۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ مہاراجہ پرتاپ سنگھ کے بھائی جنرل امر سنگھ اور ایک یورپی دانشور کپٹن این ایچ گوڈ میری نے مہاراجہ کو سرینگر میںعجائب گھر قائم کرنے کیلئے ایک یاداشت پیش کی،جس میں جموں،کشمیر،بلتستان اور گلگت کے نوردات کی نمائش کی تجویز دی گئی۔ اس عجائب خانہ کی نگرانی کا کام اس وقت آرکیوجیکل سروے آف انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل سر جان مارشل کو سونپی گئی،جبکہ ریاست کے اس وقت کے اکوٹنٹ جنرل بلرجی کو اس ادارے کا پہلا سربراہ مقرر کیا گیا۔بلرجی کو اس عجائب خانے میں موجودہ مختلف سکوں سے متعلق فہرست مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ ایس پی ایس میوزیم میں ریاستی توشہ خانہ سے منتقل کی گئی مجموعات موجود ہیں،جن کی تعداد قریب79ہزار595ہے،اور ان میں آثار قدیمہ،سکوں و کاغذی کرنسی کے علاوہ تمغوں کا مجموعہ،آرائشی فن،اسلحہ اور اسلحہ خانہ،نقاشی و پارچہ جات و قالین،موسیقی کے آلات،برتن،فرنیچر ،چمڑے کی اشیاء،ٹایل اور بھوسہ بھرے ہوئے پرندے اور جانور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس عجائب گھر میں قریب1992مجسموں کے علاوہ680نقاشی ،2399موسودات اور356ہتھیار بھی موجود ہیں۔