’’سوچھّتا ہی سیو ا ‘‘کا نعرہ صرف کاغذوں میں،کوہلوں کی صفائی ندارد ، چشمے تباہی کے دہانے پر
سرینگر//عالمی یوم آب کے حوالے سے دنیا بھر میں آج تقریبات کا انعقاد ہورہا ہے۔یہ بات صد در صد فیصد درست ہے کہ ’’جل ہی جیون ہے‘‘اس لحاظ سے آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے ۔ریاست جموں و کشمیر میں عالمی یو م آب صرف اور صرف ایک رسم تک محدود رہ گیا ہے جہاں 22 مارچ کا دن ہر سال آتا ہے اورگزر جاتا ہے لیکن اس بنیادی سہولیت کی قلت دور کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔ اکیسویں صدی میں بھی ریاست جموں و کشمیر کے متعدد علاقے اس بنیادی اور ضروری سہولیت سے محروم ہیں جو صاف پانی کے ایک ایک بوند کیلئے ترس رہے ہیں۔ضلع پلوامہ کاشاہورہ علاقہ جو درجنوںدیہات پر مشتمل ایک کثیر آبادی والا علاقہ ہے،میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے۔لوگوں کے مطابق تملہ ہال اور اسکے مضافات میں جہاں سینکڑوں کی تعداد میں چشمے موجود ہیں تاہم محکمہ دیہی ترقی کی ناقص منصوبہ بندی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے یہ چشمے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ۔صاف پانی سے مال مال اس بستی سے جہاں کئی دیہات کو نلوں کے ذریعے پانی فراہم ہورہا ہے وہیں کثافت سے کئی چشمے تباہ ہورہے ہیں ۔بلال شاہوری نامی مقامی سماجی کارکن نے بتایا ’’سوچھتا ہی سیوا ‘‘ کا نعرہ اور صفائی مہم اس علاقے میں برائے نام ہے۔کوہلوں کی صفائی نہیں ہورہی ہے اور مقامی لوگ اکثر و بیشتر رضا کارانہ طور پر کوہلوں کی صفائی کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگرچہ محکمہ دیہی ترقی کی یہ ذمہ داری ہے کہ کوہلوں اور چشموں کو بچانے کیلئے کام کریں تاہم زمینی سطح پر جو صورتحال ہے ،اس سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ علاقہ میں درجنوں چشمے بہت جلد ختم ہونگے ۔لوگوں کا الزام ہے کہ علاقہ کوہمیشہ نظر انداز کردیاگیا جس کی وجہ سے انہیںآج کے ترقی یافتہ دور میں بھی صاف پانی کیلئے لوگ پانی کیلئے ترس رہے ہیں۔لوگوںکا کہنا ہے کہ وہ عالمی یوم آب کے موقع پر محکمہ دیہی ترقی کی عدم توجہی کے خلاف اپنا احتجاج درج کررہے ہیں۔مقامی آبادی نے گورنر انتظامیہ سے اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے ۔