عالمی یوم اطفال

سرینگر //کورونا وائرس کی عالمی وباء کی وجہ سے وادی میں 15سال سے کم عمر کے 20فیصد موٹاپے اور10فیصد بچے غذایت کی کمی(سوئے تغذیہ)کے شکار ہیں۔ وادی میں عالمی یوم اطفال پر معالجین کا کہنا ہے کہ سکول بند ہونے اور بچوں کی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے بچے موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ امراض اطفال کے سربراہ ڈاکٹر مظفر جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’سال 2015کے مقابلے میں بچوں میں موٹاپے اور غذائیت کی کمی میں بھی اضافہ ہوا ہے‘‘۔ڈاکٹرجان نے بتایا ’’ سال 2015میں5فیصدبچے غذائیت کی کمی اور 10فیصد بچے موٹاپے کا شکار تھے‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’ سال 2020کی تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں میں غذایت کی کمی کی 10فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ 20فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں‘‘۔ڈاکٹر مظفر جان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں میں پیدائش کے وقت وزن کی کمی اوروزن بڑھنا دونوں بیماریوں میں شمار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سال 2021میں جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے دنیا میں 140ملین لوگ عالمی وباء سے متاثر ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان بچوں میں سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے موٹاپے کے علاوہ غذائیت کی کمی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ شری گنگا رام اسپتال نئی دلی کی تازہ سروے رپورٹ کے مطابق 60فیصد بچوں میں 10فیصد وزن بڑھ گیا ہے اور اسکی بڑی وجہ سکول بند ہونا، سرگرمیوں میں کمی اوربازار سے خوراک خرید کر کھانا ہے۔یکم سے 31اکتوبر تک جاری رہنے والے سروے میں 1309بچوں  نے حصہ لیا جن میں 60فیصد یعنی 785بچوں نے وزن میں 10فیصد اضافہ کی تصدیق کی ہے۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں شعبہ اینڈوکرائنولاجی کے سینئر پروفیسر ڈاکٹر شارق مسعودی نے بتایا ’’ وادی میں13فیصد بچوں میں وزن زیاد ہ ہے جبکہ 3.4موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں‘‘۔مارچ میں کی گئی سروے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر شارق مسعودی نے بتایا ’’ وادی میں کی گئی سروے میں  5سے 20سال کی عمر کے 1042بچوں میں 135یعنی 13فیصدبچوں کے وزن میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 3.4فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہوئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وزن میں اضافہ کے شکار بچوں میں14.7لڑکیاں جبکہ 3.8لڑکے شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ بچے زیادہ موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں اور اسکی بڑی وجہ سے سکول بند ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکول بند ہونے اور سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے بچے بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ بچوں کی سرگرمیاں معمول پر لوٹنے کے بعد صورتحال بہتر ہوگی۔