شوپیان+پلوامہ //گنہ پورہ میں فسٹ ائر طالب علم کو مظاہروں کے دوران فوج کی جانب سے گولی مار کر ہلاک کرنے کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے مجسٹرئیل انکوائری کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔اس دوران عادل فاروق کے نمازہ جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کر کے اسے پر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا۔عادل فاروق کی ہلاکت پر شوپیان میں سخت ترین بندشیں رہیں تاہم شوپیان قصبہ، کیلر، پلوامہ، پانپور، اونتی پورہ، ہندوارہ اور دیگر کئی مقامات پر پرُتشدد احتجاج ہوا۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شوپیاں محمد احسن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس معاملہ کی مجسٹرئیل انکوائری کے احکامات صادر کئے گئے ہیں اور اسسٹنٹ کمشنر ریونیو نثار احمد معاملے کی تحقیقات کر کے 25روز کے اند ررپورٹ پیش کرینگے۔طالب علم کی ہلاکت پر بدھ کو ضلع شوپیاں میں مکمل ہرتال رہی ۔تمام دُوکانیں، کاروباری اداروں سمیت سرکاری اور غیرسرکاری تعلیمی ادارے بھی بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدو رفت بھی مکمل طور پر معطل رہی۔گنہ پورہ جانے والوں راستوں پر فورسزکی طرف سے ناکے لگائے گئے تھے تاکہ لوگوں کی نقل وحرکت محدود رکھی جائے۔ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضلع میں کسی بھی نا خوشگوارواقعہ سے نمٹنے کے لے ٔ بندشیں عائد کی گئی تھیں اور تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا تھا۔اسکے باوجود ضلع کے مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے۔منی سیکر یٹریٹ شوپیاں ،کورٹ روڑ شوپیاں ،میمندر اور کیلر میں پتھرائو کے واقعات پیش آئے جس کے دوران شلنگ بھی کی گئی۔ان علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان دن بھر وقفے وقفے سے شدید جھڑپیں ہوتی رہیں اور میمندر میں پیلٹ سے7مظاہرین زخمی ہوئے۔ ادھر بندشیں عائد کرنے اور ناکے لگانے کے باوجود عادل احمد ماگرے کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔نوجوانوں نے جلوس کی صورت میں عادل احمد کو آخری آرام گاہ تک پہنچایا ۔جہاں پر اسے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گونج اور پُر نم آنکھوں سے سُپرد لحد کیا گیا۔اس سے قبل اسکی تین بار نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔21سالہ عادل احمد ماگرے ولد فاروق احمد ماگرے گورنمنٹ ڈگری کالج شوپیاں میں فسٹ ائر میں زیر تعلیم تھا۔ عادل کے قریبی رشتہ دار بلال احمد کے مطابق جب گنہ پورہ کا محاصرہ کیا گیا توعادل اپنے گھر میں موجود تھا ،عادل روزے سے تھا اور تھکاوٹ بھی محسوس کررہا تھا۔اس دوران جب علاقے میں مظاہرے شروع ہوئے تو وہ اپنے چھوٹے بھائی کو ڈھونڈنے گیاجو گھر سے باہر تھا۔لیکن فوج نے کہیں سے عادل کو دیکھا اوراسی پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے عادل جاں بحق ہوا۔عادل کے دو چھوٹے بھائی اور ایک بہن ہے۔مُقامی لوگوں کے مطابق گنہ پورہ بلہ پورہ کو فوج نے پانچ بجے سے ہی مُحاصرے میں لیا تھا۔ حالانکہ گائوںمیں کوئی بھی جنگجو موجود نہیں تھا، جس کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔لوگوں نے کہا کہ جب محاصرے کے دوران فورسز اہلکاروں نے عام نوجوانوں کیساتھ جنگجوئوں کا پتہ لگانے کے بہانے زیادتیاں شروع کیں تو لوگ مشتعل ہوئے۔ لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ فورسز نے نہ صرف درجنوں لوگوں کو مارا پیٹا بلکہ پیلٹ اور ٹیر گیس شلنگ کی جو بے تحاشہ کی گئی جس میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عادل کے قاتلوں کی قرار واقعی سزا دی جائے۔درین اثناء جمعرات کو بھی ضلع میں ڈگری کالج اور گورنمٹ بائز اور گرلز ہائر اسکنڈری اسکول بند رہیں گے۔پلوامہ میں بھی شوپیان واقعہ کے خلاف آج مکمل ہڑتال رہی۔ تمام دوکان بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معطل رہا۔ قریب دس بجے طلبہ و طالبات کے علاوہ نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے اشک آور گولے داغے جس سے جھڑپیں شروع ہوئیں جو قریب دو گھنٹے تک جاری رہیں۔ قصبہ میں حالات دن بھر کشیدہ رہے۔نیوہ میں طلبہ و طالبات نے شوپیان واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی جبکہ مظاہرین نے زبردست پتھرائو کیا۔ جھڑپوںکا یہ سلسلہ قریب دو گھنٹے تک جاری رہا جبکہ علاقے میں دن بھر مکمل ہڑتال رہی۔پانپور میں گورنمنٹ گرلز ہائر سکنڈری اسکول اور گورنمنٹ بائز ہائر سکنڈری اسکول کے طلبہ و طالبات نے گنہ پورہ شوپیان کے طالب علم عادل فاروق کی ہلاکت کے خلاف نمبلہ بل کے قریب شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا ساتھ ہی دھرنا بھی دیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فورسز نے پہلے لاٹھی چارج اور بعد میں شلنگ کیساتھ پیلٹ کا بھی استعمال کیا۔ جواب میں مظاہرین نے شدید سنگباری کی۔ جھڑپوں میں چار پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے جن میں طالبات بھی شامل ہیں۔ جھڑپوں کا سلسلہ قریب دو بجے تک جاری رہا ۔ فورسز نے طلبہ و طالبات کو منتشر کرنے کیلئے بے تحاشا طاقت کا استعمال کیا اور کئی طلبہ و طالبات کو پیٹا بھی گیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز نے جھڑپوں کے دوران کئی گھروں میں گھس کر مکینوں کی پٹائی کی اور مکانات میں توڑ پھوڑ بھی کی جبکہ کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔ادھر کاکہ پورہ اور ہال علاقوں میں بھی فورسز اور نوجوانوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں جبکہ متذکرہ علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی۔ اونتی پورہ میں صبح گیارہ بجے اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علموںنے یونیورسٹی کپمس میں داخل ہو نے کے ساتھ ہی جمع ہو کر شوپیان میں گزشتہ شام پیش آئے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سرینگر جموں شاہراہ پر دھرنادینے کی کوشش کی۔پولیس نے طالب علموں کی کوشش ناکام بنا دی جس کے ساتھ ہی وہاں پتھرائو کا سلسلہ شروع ہوا ۔ پولیس نے احتجاجی طالب علموں پر لاٹھی چارج اور آنسوگیس کے درجنوں گولے داغے جس کی وجہ سے متعدد طالب علموں کو چوٹیں آئیں جبکہ دو طالبات آنسو گیس کے دھویں سے بے ہوش ہو کر زمین پر گرپڑیں، جنہیں بعد میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ علاقے میں بعد دو پہر تک جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ہے اس دوران یونیورسٹی نے 8 اور9 جون کویونیورسٹی بند رکھنے کا اعلان کیا ۔سید اعجاز نے اطلاع دی ہے کہ ترال میں شوپیان میں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف بدھ کے روز نوجوان اورطلاب نے سڑکوں پر نکل کر زبردست احتجاج کیا۔قصبہ ترال میں بدھ کی صبح نوجوانوں کی ایک ٹولی نے اچانک بازار میں نمودار ہو کر ٹرانسپورٹ اور دوکانوں پر پتھرائوکر کے پورے بازار کو آناً فاناً بند کروایا جس کے دوران قصبے میں تمام سرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کار باری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں جس کی وجہ سے علاقے میں معمولات کی زند گی بری طرح متاثر ہوئیں ۔کپوارہ سے نامہ نگار اشرف چراغ نے اطلاع دی ہے کہ شوپیاں میں فورسز کے ہاتھو ں طالب علم کی ہلاکت کے خلاف بدھ کو ہندوارہ ڈگری کالج کے سینکڑوں طلبہ نے جلوس نکالا جس کے بعد طلبہ نے سڑکو ں پر ا ٓ کر نعرئہ بازی شروع کی ۔طلبہ اور فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں اور یہ سلسلہ کئی گھنٹو ں تک جاری رہا جبکہ سڑکو ں پر گا ڑیو ں کی نقل وحمل بھی متاثر ہوئی ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے پتھرائو کررہے طلبہ پر طاقت کا استعمال کر کے بھاری شلنگ کی ۔