طویل عرصہ کے بعد حدمتارکہ کیساتھ زرعی سرگرمیاں بحال

راجوری //راجوری اور پونچھ اضلاع کے لائن آف کنٹرول کے قریب لگ بھگ دو دہائیوں کے بعد زرعی کھیتوں میں مکمل کاشتکاری کا عمل دیکھا جا رہا ہے کیونکہ کسان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کے خوف کے بغیر کھیت میں اپنے زراعت کے کاموں کو انجام دینے کے قابل ہوسکے ہیں۔لائن آف کنٹرول پر گزشتہ نو مہینوں سے ماحول پرامن ہے ۔تقریباً 9 ماہ قبل رواں برس26 فروری کو ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا۔جنگ بندی کے اس معاہدے کا اعلان دونوں فوجوں کے درمیان ڈی جی ایم او کی سطح پر ہاٹ لائن بات چیت کے بعد ہوا تھا ۔26 فروری کے اس معاہدے کے بعدلائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ایک واقعہ بھی سامنے نہیں آیا۔اگرچہ لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کچھ کوششیں اور دیگر عسکریت پسندی کی کارروائیاں ہوئیں لیکن فوج کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری کی وجہ سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ایک بھی واقعہ سامنے نہیں آیا۔اس صورت حال کو بڑے پیمانے پر ایک پرامن صورت حال سمجھا جاتا ہے جبکہ کنٹرول لائن پر واقع زرعی کھیتوں میں کسانوں کی سرگرمیاں شروع ہو ئی ہیں ۔لائن آف کنٹرول کے ساتھ رہنے والے کسانوں کا کہنا تھا کہ پہلے گولی باری اور اس کے مسلسل خطرے کی وجہ سے ان کا زراعت کا کام ایک حد تک محدود تھا لیکن اب وہ بغیر کسی خوف کے اپنی زرعی سرگرمیاں کرنے کے اہل ہوے ہیں ۔لام علاقہ کے محمد راشد نامی ایک کسان نے بتایا کہ ’’ہمیں وہ سال بھی یاد ہیں جب علاقے کا کوئی بھی شخص کام کیلئے زرعی کھیتوں میں نہیں جا سکتا تھا اور ہمارے علاقے کے کسان 2017 میں کھیتوں میں فصل بونے کے قابل نہیں تھے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ’’آج کل کسان لائن آف کنٹرول کے ساتھ واقع کھیتوں میں اپنے مکمل زرعی طریقوں کو انجام دے رہے ہیں اور ایل او سی کے ساتھ زرعی کھیتوں میں ایسا ماحول کئی سالوں کے بعد دیکھنے کو مل رہا ہے۔19 سالہ رضوان نے لام کے علاقے میں کھیتوں میں کام کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر پرامن صورتحال ہمارے لئے ایک خواب کی تعبیر ہے۔انہوں نے بتایا کہ ’’ہمارے گاؤں میں زرعی کھیتوں کو زرخیز سمجھا جاتا ہے جو بڑے پیمانے پر زرعی پیداوار میں مدد فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن کسان ماضی میں اپنے کھیتوں میں آزادانہ کام نہیں کر پاتے تھے لیکن اس سال حالات بدل گئے ہیں اور اب وہ بغیر کسی خوف کے کھیتوں میں کام کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔علاقے کے دیگر مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایل او سی پر کھیتوں میں ہر انچ زمین میں گندم بوئی گئی ہے جو کہ حالیہ برسوں میں ایسا منظر نہیں تھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسانوں کے ہزاروں ایکڑ زرعی کھیت لائن آف کنٹرول کے ساتھ واقع ہیں جن میں سے کئی سو ایکڑ کھیت لائن آف کنٹرول کی خاردار تاروں کی باڑ سے بھی آگے واقع ہیں۔حالیہ برسوں میں ایل او سی پر گولہ باری کی وجہ سے کسان لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ کھیت میں اپنے معمول کے زراعتی کاروبار کو لے جانے کے قابل نہیں رہے جس کی وجہ سے کئی کسان جان کو خطرہ لاحق ہو گئے اور کئی کسان زخمی بھی ہوئے اور کچھ کی موت بھی ہوئی۔