سرینگر//جموں کشمیرہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے محکمہ مال کی طرف سے ریاست کے پشتینی باشندوں کی اسناد کی اجرائی کے قواعد وضوابط میں تبدیلی کرنے کی تجویزپر فکرمندی کااظہار کرتے ہوئے اِسے ریاست کی آبادی کے تناسب کو بدلنے کی کوشش سے تعبیرکیا۔بار ایگزیکیٹو کی میٹنگ میں سوموار کو بتایا گیا کہ اگرچہ ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک نے اِس بات کو واضح کیا کہ اُن کی انتظامیہ جموں کشمیر میں پشتینی باشندوں کی اسناد کی اجرائی میں قواعد وضوابط میں کوئی تبدیلی کرنانہیں چاہتی ہے ،لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ پشتینی باشندہ ہونے کی سند حاصل کرناجموں کشمیر پبلک سروس گارنٹی ایکٹ کی خدمات میں سے ایک ہے اور اس قانون کے تحت پشتینی باشندگی کی سند درخواست دینے کے بعد30دن کے اندر حاصل ہونی چاہیے اور بہت سے درخواست دہندگاں کودرخواست دینے کے بعد30روز کے اندر یہ سند حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں ،اور اسلئے اس عمل کو سہل بنانے کیلئے محکمہ مال نے کئی لوگوں سے تجاویز طلب کی ہیں ،جو گورنر کے اس بیان کے برعکس ہیں کہ گورنر انتظامیہ ریاست کے پشتینی باشندوں کی اسناد کی اجرائی کے عمل کے قواعد وضوابط میں کوئی تبدیلی نہیں کرنا چاہتی۔اس کی حمایت ریاست کے سابق نائب وزیراعلیٰ اور بھاجپا رہنما کویندرگپتا کے اس بیان سے ہوتی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیرانتظامیہ ریاست کے پشتینی باشندوں کی اسناد کی اجرائی کے عمل کو سہل ترین بنانا چاہتی ہے اور یہ ایک اچھا قدم ہے اگر اس پر پشتینی باشندوں کی اسناد آن لائن، جنم یا اموات کی اسناد کے حصول کی طرح حاصل کرنے کی شق کے ساتھ عمل درآمد کیا گیا ۔اس سے عیاں ہوتا ہے کہ محکمہ مال کی طرف سے ریاست کے پشتینی باشندوں کی اسناد کی اجرائی میں تبدیلی کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے ۔ بار نے کہا کہ اگر ریاست کے پشتینی باشندوں کی اسناد کے قواعد وضوابط میں کوئی تبدیلی کی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔بار نے کہا کہ اس ریاست کے پشتنی باشندوں کی اسناد کے حصول کیلئے قواعد ضوابط میں کسی بھی تبدیلی کی تجویز کو فوری طور ہمیشہ کیلئے بالائے طاق رکھا جانا چاہیے ۔ جموں کشمیرہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک ماہ قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما اور اُ س کے بھائی کو قتل کرنے کے شبہ میں ایک جنگجو کی والدہ اور دو بہنوں کو گرفتار کرنے اور پھر دونوں بہنوں کو نئی دلی منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے حقوق انسانی کے عالمی اعلانیہ کی سنگین خلاف ورزی قراردیا ہے ۔بار نے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک ،جو کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں نظر بند ہیں،کی بگڑتی صحت کی صورتحال پر بھی تشویش کااظہار کرتے ہوئے اُن کی فوری رہائی کامطالبہ کیا۔بار نے ریاست اور ریاست سے باہر کے جیل حکام کی بھی نکتہ چینی کی جو کشمیری محبوسین کے ساتھ نارواسلوک رکھتے ہیں ۔