کابل //افغانستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ طالبان ایک کے بعد ایک علاقے پر قبضہ کرتے چلے جا رہے ہیں اور طالبان سے ساتھ جھڑپوں کے بعد ایک ہزار سے زائد افغانستان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار پڑوسی ملک تاجکستان فرار ہو گئے ہیں۔ ملک کے شمالی سرحدی علاقوں میں لگاتار دوسرے دن طالبان نے درجنوں اضلاع پر قبضہ کر لیا جس کے بعد مقامی افواج کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے اور وہ مزید بحرانی صورتحال سے دوچار ہو گئے ہیں۔تاجکستان فرار ہونے والے اہلکار بدخشاں بٹالین سے تعلق رکھتے یں لیکن اس بٹالین کے سپاہی نے اپنے ساتھیوں کی فرار کی وجہ اضافی کمک کی عدم دستیابی کو قرار دیا۔عبدالبشیر نے کہا کہ وہ ہتھیار ڈالنا نہیں چاہتے تھے، انہوں نے کمک بھیجنے کی درخواست کی تھی لیکن ان کے مطالبات کو نظرانداز کردیا گیا۔یاد رہے کہ امریکا نے رواں سال 11ستمبر کو افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کا اعلان کر رکھا ہے اور اسی سلسلے میں جمعہ کو امریکا نے افغانستان میں اپنے سب سے بڑے اور اہم اڈے 'بگرام ایئر بیس' کو افغان سیکیورٹی فورسز کے سپرد کردیا تھا۔تاجکستان کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے کہا ہے کہ طالبان سے جھڑپوں کے بعد ایک ہزار 37 افغان فوجی اپنی جان بچا کر فرار ہوتے ہوئے سابق سوویت سرزمین پر پہنچ چکے ہیں۔تاجکستان کے محکمہ اطلاعات کی جانب سے شائع بیان کے مطابق اچھے پڑوسیوں کے اصول اور افغانسان کے اندرونی امور میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے افغان فوج کے اہلکاروں کو تاجک حدود میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ابتدائی جھڑپوں کے بعد ہی افغانستان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تاجکستان میں داخہ ہو گئے تھے جہاں طالبان نے دونوں ممالک کے درمیان مزید اہم سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کر لیا ہے۔