کابل //طالبان نے پیر کو افغانستان کے چھٹے صوبائی دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ سمنگان صوبے کے ڈپٹی گورنر اور طالبان کے ترجمان نے ایبک پر قبضے کی تصدیق کی ہے۔افغان طالبان کی جانب سے ایک ہفتے سے کم عرصے میں چھٹے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا گیا ہے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کی کہ ’سمنگان کے دارالحکومت ایبک بھی افغان حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا اور یہ مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں ہے۔‘طالبان کے 72 گھنٹوں میں پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد افغان فورسز کی جنوبی شہروں کی واپسی کے لیے شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ ’طالبان کا بھاری نقصان ہوا ہے اور سکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔ ‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’افغان سکیورٹی فورسز شہروں میں گشت کر رہی ہیں۔‘طالبان جنگجو ہفتوں سے قندھار اور لشکرگاہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ’وہ اب تک صرف شہروں کے مضافات یا کچھ محلوں تک پہنچے ہیں۔‘افغان فوج کی 215 ویں کور کے کمانڈر جنرل سمی سعدت نے لشکر گاہ سے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم وہ گھر، سڑکیں اور عمارتیں خالی کروا رہے ہیں جن پر طالبان قابض ہیں۔‘دوسری جانب طالبان نے پیر کو کہا ہے کہ ’ان کی نظریں اب شمال سے سب سے بڑے شہر مزار شریف پر ہیں۔‘طالبان حالیہ مہینوں میں درجنوں اضلاع اور بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور کئی صوبائی دارالحکومتوں پر بھی دباؤ قائم رکھا ہوا ہے جن میں مغرب میں ہرات اور جنوب میں قندھار شامل ہیں۔