کشتواڑ//ضلع ہسپتال کشتواڑ میں 11 و 12نومبر کی درمیان شب زچگی کے دوران نوازئید کی موت رونما ہونے پراسکے رشتہ داروں نے ہسپتال انتظامیہ و ڈاکٹروں پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے ضلع ہسپتال کے احاطے میں احتجاج کیا اور جم کر نعرے بازے کی۔ سندیپ ٹھاکر نامی متوفی کے والدنے بتایا کہ انکے بچے کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ 12نومبر کو انکی اہلیہ کو ہسپتال میں داخل کیا گیا جسکے بعد انھیں رات ایک بجے لیبر روم منتقل کیا گیا اور صبح پانچ بجے تک ہمیں کچھ معلوم نہیں جسکے بعد ہمیں نوزائید بچے کی موت کی اطلاع دی گئی۔انہوںنے الزام لگایا کہ لبیر روم میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا جبکہ صرف ا یک نرس تھی اور جب انہوںنے ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ وہ ڈیوٹی پرموجود تھے اور اگر انھیں لگ رہا تھا تو انھیں اسکاآپریشن کرنا چاہئے تھا لیکن ایسا نہ ہوا۔ انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں و عملے کے آپسی تال میل نہ ہونے کے سبب واقع پیش آیا۔ انھوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ دوبارہ اس طرح کا واقعہ پیش نہ آئے۔میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ضلع ہسپتال کشتواڑ ڈاکٹر پرویز نے بتایا کہ 11ا ور 12نومبر کی درمیان رات کو زچگی کے دوران مردہ بچہ پیداہوا تھا اور آج اسکے اہل خانہ نے احتجاج کیا اور وہ الزام عائد کررہے ہیں جبکہ ہسپتال کا عملہ مکمل موجود تھا اور سبھی نے اسکی جانچ کی لیکن بدقسمتی سے موت واقع ہوئی جو اچھی بات نہیں۔انہوںنے کہا ’’ لواحقین کی زبانی شکایت پر ہم نے ایک تین رکنی سینئر ڈاکٹروں کی ٹیم بنائی ہے جو سبھی پہلوئوں کی جانچ کرے گی اور اسکی تحقیقات مکمل کرکے پانچ روز میں رپورٹ کرے گی‘‘۔
ضلع ہسپتال کشتواڑ میں دوران زچگی نوزائید کی موت
