بانہال // صوبہ جموں میں وادی چناب کے پہاڑی ضلع رامبن میں محکمہ تعمیرات عامہ اور محکمہ PMGSY کے ذریعے سینکڑوں دیہی علاقوں کو ابتک سڑک رابطوں سے جوڑا گیا ہے لیکن سرکاری عدم توجہی کی وجہ سے ابھی بھی درجنوں دیہات اور پہاڑی علاقوں میں سڑک رابطے نہ ہونے کی وجہ سے لوگ سخت ترین زندگی جینے پر مجبور ہیں اور سڑک رابطوں سے متعلقہ مسائل برسوں سے حل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں۔ ضلع رام بن میں سب ڈویژن بانہال کی تحصیل کھڑی کابُزلہ ترِگام علاقہ سطح سمندر سے قریب سات ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور یہاں آج بھی زندگی کا پہیہ انسانوں اور خچروں کی پیٹھ پرسامان لادھ کر لانے سے چلتا ہے۔ پیر پنجال پہاڑی سلسلے کی اونچی چوٹیوں اور اس کے دام بن میں واقع سرسبز پہاڑوں اور جنگلوں سے چاروں طرف سے گھِرے بْزلہ ، مڑن ، پتھالن ، ھارن ، آکھرن ، کھڑی حالن ، ٹِنگلی ، جائیبل ، آروگن ، چھترن ، بٹپورہ اور گوجر بستی کاونہ کے دیہات کی قریب پانچ سے سات ہزار کی آبادی کیلئے سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ کسمپرسی کی حالت میں زندگی جی زندگی رہے ہیں اور مریضوں کو پیٹھ پر لادھ کر ہسپتال پہنچانا اور سکولی بچوں کا روزانہ میلوں کا پیدل سفر طے کرکے سکول آنا جانا لوگوں کا مقدر بنا ہوا ہے۔ جمال الدین سابقہ پنچ ، مولوی و خطیب علی محمد بٹ ، محمد اسحاق بٹ ، محمد امین بٹ ، عبدالمجید بٹ سماجی کارکنان پر مشتمل علاقے کے کئی مکینوں نے بْزلہ میں کشمیر عظمی ٰسے بات کی۔ کشمیر عظمی ٰسے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی ستربرسوںسے مشکلات سے دوچار ہے اور ابھی تک سڑک کی تعمیر کیلئے کسی بھی طرف سے نہ سیاسی اور نا ہی انتظامی مدد مل سکی ہے جس کی وجہ سے اب بْزلہ پنچایت اپر ترگام کے گیارہ وارڈوں پر مشتمل لوگوں نے سرکار سے سڑک بنانے کی امید ہی چھوڑ دی ہے کیونکہ پچھلے بیس برسوں سے ہر سال سنتے آرہے ہیں کہ اس مارچ بْزلہ کیلئے سڑک بنائی جائے گی لیکن اب تک سب جھوٹ ہی ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں روزمرہ کے کام انجام دینے اور نزدیکی سڑک سے اپنے گھروں تک سودا سلف اور راشن پہنچانے کیلئے کھڑی پہاڑی کے روزانہ کے سفر سے لوگ اب تنگ آئے ہیں اور بچوں کی تعلیم اور طبی نظام رابطہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہے اور مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے بعد سرپنچ ، پنچ ، بلاک اور ضلع ترقیاتی کونسلز کا قیام عمل میں لایا گیا لیکن ان سب تبدیلی کے دعوئوں کے باوجود بھی بْزلہ اور پنچایت ترگام ABC کے درجنوں موڑہ جات سڑک رابطے سے نہیں جْڑ سکے ہیں اور اب پنچایتی ادارے بھی خالی ہاتھوں کی وجہ سے عوام میں اپنی اعتباریت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے ضلع اور گورنر انتظامیہ سے لوگوں کو سڑک کے معاملے میں انصاف فراہم کرنے کیلئے اس طرف خصوصی توجہ دینے کی مانگ کی ہے تاکہ لوگوں کو مزید مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ ترگام کے بْزلہ علاقے کو سڑک رابطے سے جوڑنے کے بارے میں جب ایگزیکٹیو انجینئر PMGSY بانہال گھیان سنگھ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ بْزلہ سمیت مجوزہ سڑک رابطوں سے جوڑنے کیلئے کئی علاقوں کی ایک فہرست اعلی حکام کو بھیجی گئی ہے اور امید ہے کہ آئندہ سال پی ایم جی ایس وائی کے چوتھے مرحلے میں بْزلہ سمیت دیگر رابطہ سڑکوں کو منظوری کے بعد تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی بلاک میں سڑک کے بغیر سات ہزار سے زائید آبادی کو جوڑنے کیلئے 34 کلومیٹر لمبی رابطہ سڑکوں کیلئے 4420 لاکھ روپئے کا ایک منصوبہ اعلی حکام کو بھیجا گیا ہے اور بانہال ، رامسو اور اکڑال پوگل پرستان کے بلاکوں میں اِن مجوزہ سڑک رابطوں کی منظوری کی صورت میں درجنوں پنچایتوں کے ہزاروں لوگوں کو سڑک رابطوں سے جوڑا جائے گا اور لوگوں کو راحت نصیب ہوگی۔