عظمیٰ نیوزسروس
جموں//چیف سیکرٹری اَتل ڈلو نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی تاکہ ترقیاتی منصوبوں کی مدد کے لئے زمین کے پارسلوں کی نشاندہی اور جنگلاتی زمین کے متبادل شجرکاری کے لئے لینڈ بینک کے قیام کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ قدم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لئے جنگلاتی زمین کی منتقلی کے بدلے میں سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق اُٹھایاجا رہا ہے۔دورانِ میٹنگ چیف سیکرٹری نے صوبائی اور ضلعی اِنتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ اپنے دائرہ اِختیار میں موجود تمام سرکاری اَراضی کی نشاندہی کریں۔ اُنہوں نے زور دیا کہ زمین کی شناخت کے عمل کو منظم اور جامع بنایا جائے تاکہ یہ اَراضی ترقیاتی مقاصد اور سماجی و اِقتصادی فلاحی اَقدامات کے لئے موزوں طور پر درجہ بندی کی جا سکیں۔ چیف سیکرٹری نے زمین کی نشاندہی کے عمل میں درستگی اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ جنگلات کو ہدایت دی کہ وہ محکمہ ریونیو کے ساتھ مل کر شناخت شدہ زمین کے پارسلوں کی جی آئی ایس میپنگ کریں۔ اُنہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زمین کے موزوں ہونے کی تصدیق کے لئے مشترکہ معائینہ (گراؤنڈ ٹروتھنگ) کیا جائے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ کون سی زمین ترقیاتی منصوبوں کی خاطر اور کون سی متبادل شجرکاری کے لئے مختص کی جائے۔اُنہوں نے زمین کی درجہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجویز پیش کی کہ لینڈ بینک کو دو حصوں میں ایک حصہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی خاطر اور دوسرا حصہ خصوصی طور پر شجرکاری کے لئے تقسیم کیا جانا چاہیے، جیسا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات میں ذکر ہے۔کمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات محکمہ شیتل نندا نے میٹنگ کو بتایا کہ پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فارسٹ (پی سی سی ایف) کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو غیر جنگلاتی زمین کی نشاندہی کرکے اسے متبادل شجرکاری کے لینڈ بینک میں شامل کرے گی۔اُنہوں نے بتایا کہ یہ اقدام’’ون سنرکشن ایوم سنوردھن‘‘ ادھینیم 1980 کے مطابق ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اگر جنگلاتی زمین کو غیر جنگلاتی مقاصد کے لئے اِستعمال کیا جائے تو اس کے بدلے میں مناسب شجرکاری کی جائے۔اُنہوں نے اس بات کا اعادہ کیاکہ یہ اَقدام سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہے جس کے تحت جنگلاتی زمین میں کوئی خالص کمی نہیں ہونی چاہیے جب تک کہ اِس کے متبادل شجرکاری کا بندوبست نہ کیا جائے۔ پی سی سی ایف (ایچ او ایف ایف) سریش کمار گپتا نے پیش رفت پر اَپ ڈیٹ فراہم کرتے ہوئے میٹنگ کو جانکاری دی کہ جموں و کشمیر میں 2,576 اراضی پارسلوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ 553,263کنال پر محیط ہیں تاکہ انہیں متبادل شجرکاری کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ محکمہ ریونیوکے ساتھ مشترکہ معا ئینہ کے بعد 82پارسلز جن کا رقبہ 14,797کنال اور 154مرلے پر مشتمل ہے، کو بغیر کسی رُکاوٹ کے موزوں پایا گیا اور انہیں شجرکاری کے لینڈ بینک میں شامل کرنے کے لئے منتخب کیا گیا۔