سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے متحدہ جہاد کونسل سربراہ سید صلاح الدین کو امریکہ کی جانب سے عالمی دہشت گرد قرار دینے کو سراسر بلا جواز اور قابل افسوس قرار دیکرکہا ہے کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کی سیاسی قیادت نے ۱۹۴۷ء کے بعد سے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ضد اور ہٹ ھرمی سے عبارت جو پالیسی اختیار کررکھی ہے کشمیر عوام کے جملہ سیاسی ،سماجی ، مذہبی ، انسانی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں کشمیری عوام کے زندہ رہنے کے تمام راستے مسدود کرلئے گئے ہیں ، کشمیر کی عسکری تحریک اُسی پالیسی اور ظلم و جبر کا ردعمل ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ، امریکہ اور برطانیہ نہ صرف مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے واقف ہیں بلکہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان بامعنی مذاکراتی عمل کی بحالی پر بھی زور دیتے آئے ہیں اور کئی بار دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کے بھی پیش کش کرچکے ہیں ۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے دبائو میں آکر حکومت امریکہ کا یہ اقدام ہر لحاظ سے افسوسناک ہے اور امریکہ جو انصاف ، جمہوریت اور انسانی قدروں کا سب سے بڑا دعویدار ہے کس طرح کشمیر میں حقوق بشر کی پامالیوں سے چشم پوشی اختیار کرسکتا ہے۔ قیادت نے سوال کیا کہ اس دوہرے معیار کا کوئی جواز نہیں بنتا۔بیان میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے اور جب تک حق خودارادیت کی بنیادوں پر اس مسئلہ کا حل نہیں کیا جاتا تب تک جموںوکشمیر کے تحریک پسند عوام اور مزاحمتی قیادت حق و انصاف پرمبنی پر امن جدوجہد کو جاری رکھیںگے۔بیان میں کہا گیا کہ کسی کودہشت گرد قرار دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا بلکہ اس مسئلہ کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کرنے سے ہی ا س پورے خطے سے بے چینی اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے جس کو عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے لہٰذا اس مسئلہ کی حساسیت اور حیثیت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اس مسئلہ سے جڑے تمام تاریخی حقائق کو نظر میںرکھ کر ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس سے اس دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے میں مدد مل سکے ۔مزاحمتی قیادت نے مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کی گرفتاریوں ، ہراسانیوں اور چھاپوںکو بھارتی حکمرانوں کی جانب سے انتقام گیری سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کے بل پر یہاں کی مزاحمتی قیادت اور عوام کو پشت بہ دیوار کرنے کیلئے ہر غیر جمہوری اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے بروئے کار لائے جارہے ہیں ۔بیان میں کہا گیا کہ الطاف احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام اور دوسرے مزاحمتی قائدین اور تاجر برادری کو تحقیق و تفتیش کے نام پر NIA کی جانب سے بار بار ہراساں کرناانتقام گیری کا نیا سلسلہ ہے ۔مزاحمتی قیادت نے الطاف احمد شاہ ، ایاز اکبر اور معراج الدین کلوال کی گرفتاری کو بلا جواز قرراردیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیریوں کیساتھ نا انصافی:ذکریا
نیوز ڈیسک
اسلام آباد//پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں سید صلاح الدین کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ امریکا کی جانب کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے افراد پر لگائی جانے والی پابندیاں کشمیریوں کے ساتھ انصاف نہیں ۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کا نام لیے بغیر ان کو امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے حامیوں کے لیے ناانصافی سے تعبیر کیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیر کے مظلوم عوام گذشتہ 70 سالوں سے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے پچھلے ایک سال میں ہزاروں معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلے عام بدترین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں لیکن ان سب کے باوجود کشمیر کے عوام بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔دفتر خارجہ ترجمان نے نشاندہی کی کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دیں۔انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
مودی جواب دیں
کشمیر کو ’بھارت کا زیر انتظام علاقہ‘ قرار دینا تسلیم کیوں کیا:چدمبرم
نیوز ڈیسک
نئی دہلی// کانگریس کے سینئر لیڈر اورسابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے امریکہ کی طرف سے جموں و کشمیر کو ’’ہندوستان کے زیر انتظام علاقہ‘ قرار دئے جانے پر مودی حکومت کو وضاحت کرنے کو کہا ہے ۔ پی چدمبرم نے ٹویٹ کیا کہ امریکہ کے سرکاری بیان میں جموں و کشمیر کو ' ہندوستان کے زیر انتظام خطہ بتایا گیا، ہندوستان نے اسے کس طرح تسلیم کیا؟۔خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ نے واشنگٹن میں وزیر اعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے ٹھیک پہلے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں امریکی انتظامیہ نے جموں و کشمیر کا ذکر ' ہندوستان کے زیر انتظام علاقے کے طور پر کیا تھا۔