واشنگٹن/امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی ادارہ تحقیقات ( ایف بی آئی) کے معزول ڈائریکٹر جیمز کومی پر اپنی ملاقات کی تفصیل افشا کرنے پر بزدل ہونے کا الزام عاید کیا ہے۔جیمز کومی نے امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کے روبرو گذشتہ جمعرات کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روس کی جانب سے امریکا کے صدارتی انتخابات میں مداخلت سے متعلق تحقیقات پر اثر انداز ہونے اور انھیں کھوہ کھاتے لگانے کی کوشش کی تھی۔صدر ٹرمپ نے اتوار کو علی الصباح ایک ٹویٹ میں لکھا ہے:” میرے خیال میں جیمز کومی کی لیکس کسی بھی اور افشا سے زیادہ اہم ہیں۔یہ مکمل طور پر غیر قانونی اور بہت ہی بزدلانہ (فعل) ہے“۔ایف بی آئی کے معزول سربراہ نے سینیٹ کی کمیٹی کے روبرو اپنے بیان حلفی میں کہا تھا:”مجھے میرے ایک دوست نے کہا تھا کہ میں صدر سے اپنی گفتگو کو پریس کے لیے جاری کردوں“۔ انھوں نے اپنے دوست کی شناخت کولمبیا یونیورسٹی کے قانون کے ایک پروفیسر کے طور پر کی تھی۔انھوں نے کہا تھا کہ ان معلومات کے جاری ہونے کے بعد امید ہے کہ روسی معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی وکیل کا تقرر کیا جائے گا اور یہ تحقیقات بالآخر کامیاب ہوں گی۔جیمز کومی نے صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلین کے خلاف تحقیقات کو ختم کرنے کے لیے دباو¿ ڈالا تھا جبکہ صدر ٹرمپ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔صدر ٹرمپ کے سابق کمپین مینجر کورے لیونڈوسکی نے جیمز کومی کو میمو کے افشا پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے یہ کام خود کرنے کے بجائے اپنے دوستوں کے ذریعے کیا ہے۔انھوں نے این بی سی کے مارننگ شو ” ٹو ڈے“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”انھوں (کومی) نے اپنے نوٹس کولمبیا کے قانون کے ایک پروفیسر کو دیے تھے کیونکہ وہ میڈیا کو براہ راست نوٹس دینے کی جرا¿ت نہیں رکھتے تھے“۔صدر ٹرمپ نے اگرچہ جیمز کومی کو ملاقات کی تفصیل افشا کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن انھوں نے اس کے مکمل طور پر باجواز ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ایف بی آئی کے سابق سربراہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ذاتی طور پر تحقیقات نہیں کی جارہی تھی۔