سرینگر//پولیس نے تعمیراتی ٹھکیداروں کی طرف سے صدر ٹریجری کو مقفل کرنے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں منتشر کیا،تاہم ٹھکیدار راجباغ میں چاروں چیف انجینئروں کے دفاتروں کو مقفل کرنے میں کامیاب ہوئے۔تعمیراتی کاموں کے واجب الادا رقومات کا محض 15فیصدواگزار کرنے کے سرکاری اعلان کرنے کے خلاف ٹھکیدار سینٹرل کانٹریکٹرس کمیٹی کے جھنڈے تلے راجباغ چیف انجینئرز کمپلیکس کے صحن میں جمع ہوئے اور سرکار و انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔مظاہرین نے بعد میں دفتر میں داخل ہوکر چیف انجینئر فلڈ کنٹرول و آبپاشی،چیف انجینئر تعمیرات عامہ اور چیف انجینئر پی ایم جی وای کے دفاتروں کو مقفل کیا۔اس کے بعد احتجاجی ٹھکیدار لالچوک میں بھی نمودار ہوئے اور صدر ٹریجری میں داخل ہوکراس کو مقفل کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔اس موقعہ پر طرفین کے درمیان ہاتھا پائی اور تیز کلامی بھی ہوئی جبکہ احتجاجی ٹھکیداروں نے مخاصمت بھی کی۔ سینٹرل کانٹریکٹرس کمیٹی کے صدر محمد جیلانی پرزہ نے گورنر انتظامیہ طرف سے پائے تکمیل تک پہنچنے والی کاموں کیلئے 15فیصد رقومات واگزار کرنے کے اعلان کو ٹھکیداروں سے نا انصافی قرار دیا۔ محمد جیلانی پرزہ نے دعویٰ کیا کہ قریب800کروڑ روپے کی رقم محکمہ تعمیرات عامہ کے پاس واجب الادا ہیں،اور سرکار انہیں سر سری لے رہی ہے۔انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا اور حکم نامہ کو رد نہیں کیا تو چیف انجینئرنگ کمپلیکس تالہ بند ہی رہے گاجبکہ ضلع صدر مقامات پر بھی سرکاری ٹریجریوں کو مقفل کیا جائے گا۔
صدر ٹریجری کو مقفل کرنے کی کوشش ناکام
