سرینگر //صدر اسپتال سرینگر میں مریضوں کو زائد المیعاد ادویات فراہم کرنے کا معاملہ طشت از بام ہونے کے دو روز بعد پولیس نے دو تاجروں کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ۔ ایک طرف پولیس تیزی سے کیس کی تحقیقات میں آگے بڑھ رہی ہے تو دوسری جانب وزارت صحت نے گرفتار شدہ ملازمین کا دفاع کرتے ہوئے اس معاملہ کو ڈرگ مافیا کی سازش قرار دیا ہے۔صدر اسپتال سرینگر میں مریضوں کو زائد المیعاد ادویات فروخت کرنے کے سلسلے میں پولیس نے دودن بعد دو تاجروں کی گرفتاری عمل میں لاتے ہوئے تحقیقات کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔ پولیس اسٹیشن کرن نگر کے ایس ایچ او میسر اصغر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ہم نے اس سلسلے میں 2تاجروں کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ صدر اسپتال سرینگر کے دو ملازمین اور دو تاجروں کو پولیس نے ریمانڈ میں لیا ہے اور اس سلسلے میں رپوٹ بھی عدالت میں جمع کی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس کیس کی ہر طریقے سے تحقیقات کرنا چاہتی ہے۔ایک طرح تو پولیس تیزی سے کیس میں آگے بڑھ رہی ہے تو دوسری جانب وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ ڈرگ سٹور کو بند کرانے کی ڈرگ مافیا کی سازش ہے۔ وزیر مملکت آسیہ نقاش نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا ’’پولیس نے پرنسپل کی اجازت کے بغیر ہی دو ملازمین کی گرفتاری عمل میں لائی ہے جو اختیارات کا غلط استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اسپتال سرینگر کے ڈرگ سٹور سے ہزاروں غریب مریضوں کو سستے داموں پر ادویات فراہم ہورہی تھی جو اسپتال کے باہر موجود دکانداروں کو کھٹک رہا تھا ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دوائی زائد المیعاد نہیں تھی بلکہ بار کوڈ دوائی کو زائد المیعاد قرار دے رہا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ ڈرگ مافیا نے پہلے بھی ایسی کئی سازشیں رچی ہے اور آج بھی ڈرگ مافیا کی سازشیں جاری ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہمارا موقف واضح ہے کہ پولیس نے بغیر پرنسپل کی اجازت کے دو ملازمین کی گرفتاری عمل میں لاکر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔آسیہ نقاش نے کہا’’ اگر ایسا ہوتا تو پولیس کو پہلے پرنسپل سے بات کرنی چاہئے تھی مگر پولیس سے بغیر کسی اجازت کے دو ملازمین کی گرفتاری عمل میں لائی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ آئی جی پی کشمیر کے ساتھ اٹھایا ہے اور ہمیں انکی کاروائی کا انتظار ہے۔ واضح رہے کہ سوموار کو صدر اسپتال سرینگر میں ایک تیماردار نے بار کورڈ کے ذریعے اس بات کا پتہ لگایا تھا کہipomidol کی دوائی ز ائد المیاد ہے جسکے بعد مذکورہ تیماردار نے پولیس میں تحریری شکایت درج کی تھی۔