منڈی//تحصیل منڈی کے علاقہ بیدار میں لوگوں بالخصوص نوجوانوں نے طبی مرکز میں عملہ کی عدم موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔اس دوران مظاہرین نے ضلع انتظامیہ کو مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اس طبی مرکز کو تعمیر ہوئے پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے مگر جس مقصد کے لیے اس کی تعمیر ِ نو کو یقینی بنایا گیا تھا وہ اب تک بھی مفلوج ہے ۔بیدا ریوتھ کے صدر تنویر احمد نے کہا کہ اس طبی مرکز میں نا تو ڈاکٹر اور نہ ہی کوئی عملہ موجود ہوتا ہے جس وجہ سے عوام کو صحت کے حوالے سے چھوٹی سے چھوٹی پریشانی کو لیکر بھی سب ضلع اسپتال منڈی اور ضلع اسپتال پونچھ کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے – ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں کی لاگت سے تیار ہوئی ۔اس عمارت میں آج تک نہ ہی عوام کے لئے کوئی ڈاکٹر دستیاب رہا نہ ہی دیگر عملہ کی موجودگی رہی جس وجہ سے عوام ہمیشہ دشواریوں کا سامنا کرتی آئی ہے – ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ یہ سب دیکھتے ہوئے بھی خاموش ہے اور کسی طرح کی کوئی عوامی سہولت کے اقدامات نہیں اٹھاتی۔ انہوں نے کہا کہ اس طبی مرکز میں سرکار کی جانب سے ایک میڈیکل اسسٹنٹ کوتعینات کیا گیا ہے جس نے گزشتہ تین ماہ سے طبی مرکز کا رخ نہیں کیاہے ۔ظہور دین نامی ایک نوجوان نے کہا کہ بیدار کے ساتھ تین چار علاقہ جات متصل ہیں جن میں ڈنوگام بلنائی پھکواڑ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان علاقہ جات میں دس ہزار سے زائد عوام رہتے ہیں جنہیں اپنے طبی معاینے کے لیے یا تو سب ضلع اسپتال منڈی یا پھر ضلع اسپتال پونچھ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ان علاقہ جات میں سے کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو اسے طبی مرکز میں جب لایا جاتا ہے نہ ہی اس کو یہاں ڈاکٹر اور نہ ہی دوسرا طبی عملہ ملتا ہے یہاں کی عوام نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ راہول یادو سے اپیل کی ہے اور انہیں پانچ دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اس طبی مرکز میں ایک ڈاکٹر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے اور جو بھی طبی عملہ ہے اسے چوبیس گھنٹے مرکز میں رہنے کی ہدایات جاری کریں ورنہ عوام سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرے گی۔