سرینگر// ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے ملک میں صحافیوں کے آزادانہ کام کاج میں حکومت کی دخل اندازی اور پریس کیلئے مشکل حالات پیدا کرنے کی مذمت کی ہے۔گلڈ نے یہ بیان دوٹیلی ویژن چینلوں سے وابستہ صحافیوں کے مستعفی ہونے کے بعد جاری کیا۔بیان کے مطابق ایڈیٹرس گلڈ آزادانہ صحافت کو انجام دینے کے حق کو، جس طریقے سے کچھ طاقتوں کی طرف سے پامال کیا جارہا ہے، کچھ میڈیا اداروں کے مالکان، جس طریقے سے سیاسی اداروں کاکھلایا مخفی دبائوبرداشت کرنے میں ناکام ہورہے ہیں، اورباربار اب ٹیلی ویژن نشریات، جو سرکار کے خلاف تصور کئے جاتے ہیں، کو بند کرنے یا ان میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتاہے۔گزشتہ کچھ دن سے کم سے کم دو الیکٹرانک میڈیا چینلوں کے سینئر صحافیوں نے برملا طور اعتراف کیا کہ ان کے مالکان نے حکومت مخالف مواد کی کانٹ چھانٹ کرنے یا اس کا لہجہ نرم کرنے کوشش کی اور پھر ان کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔ایڈیٹرس گلڈ کو اس سلسلے میں کم سے کم تحریری طور ایک شکایت موصول ہوئی ہے۔ایسی مثالیں بدحواس کرنے والی ہیں۔ گلڈ حکومت کی اُن تمام کوششوں ،جو وہ صحافیوں کے آزادانہ کام کاج میں دخل اندازی کرنے کیلئے براہ راست یابذریعہ مالکان کرتی ہیں ،کی مذمت کرتا ہے۔گلڈ نے یاد دلایا کہ کسی ادارے کی طاقت یا احترام براہ راست اس کی اداریتی آزادی سے منسلک ہے ،اور آخرالذکر کو پامال کرنے سے اول الذکرمیں کمی آتی ہے۔گلڈ نے مالکان پر زوردیا کہ وہ حکومت یا کسی اور قوت کے سیاسی دبائو میں نہ آئیں۔پریس کی آزادی اورکسی بھی دبائوکا مقابلہ کرنے کا مالکان اور صحافیوں کا مشترکہ مفاد ہے۔ اس سے بھی فکر مندی اس بات سے ہے کہ حال ہی میں قریب قریب آرویلین طرز پر حکومت مخالف ٹیلی ویژن پروگراموں کی سگنل بند کردی گئی یا ان میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ایک ٹیلی ویژن چینل نے گلڈ کو وہ سکرین شارٹس اور دیگر تفصیلات پیش کیں جو رکاوٹ کی عکاس ہیں۔ایسی کوششیں پریس اورذرائع ابلاغ کی آزادی کی جڑوں کو متاثرکرتی ہیں اوریقیناجمہوریت کی بنیادوں پرحملہ ہے۔یہ حق اطلاعات اور حکومت کو جوابدہ بنانے کی بیخ کنی ہیں۔یہ ’’غیردوستانہ ‘‘نیوزچینلوں اورناموافق آوازوں کوسزادینے کی کھلی کوشش ہے۔گلڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ٹیلی ویژن سگنلوں میں رکاوٹ ڈالنے کے ان واقعات کا نوٹس لے کر تحقیقات کرے اور یہ وضاحت کرے کہ کس طرح اور کن حالات میں یہ سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔پریس کی آزادی کا گلا گھونٹنے کی ان مذموم کوششوں کے ذمہ دار وں کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہیے۔ قوم وملک کو بھی یہ یقین دلانا چاہیے کہ حکومت ان کارروائیوں میں براہ راست یا بلواسطہ ایجنسیوں کے ذریعے ملوث نہیں ہے۔اور اگر حکومت اس میں ملوث نہیں ہے تو سبوتاژ کرنے والے ان عناصر کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا چاہیے۔ہوائی لہروں کی آزادی کو چھیڑا نہیں جاسکتا۔ گلڈحکومت اور سیاسی طبقے کی طرف سے عام طور پر صحافتی رسائی بند کرنے کوایک ہتھیار کے طور استعمال کرنے کے رجحان کی بھی مذمت کرتا ہے ،جبکہ اعلیٰ سرکاری عہدوں یا سیاسی زندگی میں اعلی مقام پر فائز افراد سے سوالات پوچھنے کے کم ہی مواقع میسر ہوتے ہیں۔صحافیوں کے اس حق کاانکارکرنے اور نکتہ چین صحافیوں سے احتراز کرنے سے جمہوریت کیلئے ایک غیرصحت مند مزاج پیداہورہا ہے۔بدقسمتی سے اسے حالات کی یکطرفہ کوریج بھی ہوتی ہے۔اس غیر جمہوری طرز عمل کو بھی فوری طور بند کیا جانا چاہیے۔گلڈ نے ڈھاکہ میں فوٹوگرافر شاہدعالم کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
صحافیوں کے آزادانہ کام کاج میں سرکاری دخل اندازی
