سرینگر//تحریک حریت چیرمین محمد اشرف صحرائی نے ریاست جموں کشمیر میںافواج اور پولیس انتظامیہ کے ہاتھوں قبرستان کی سی خاموشی قائم کرنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے اطراف واکناف اسلام آباد، بڈگام، شوپیان، بارہ مولہ، سوپور اور کپواڑہ کے دور دراز دیہات وقصبہ جات میں معصوم اور بے گناہ لوگوں بالخصوص نوجوان طلباء اور طالبات پر اندھا دھند لاٹھی چارج، اشک آور گیس کا بے تحاشا استعمال، گولی باری اور پکڑ دھکڑ کی ظالمانہ کارروائیوں سے پوری انسانی آبادی کو پُشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔ بیان کے مطابق پولیس انتظامیہ نے نوجوانوں پر سنگبازی کے الزامات کے تحت پکڑ دھکڑ کے دوران بھائی کے بدلے بھائی اور باپ کے بدلے بیٹے کو پابند سلاسل کرنے اور ان کی رہائی کے عوض مالی تاوان وصول کرنے کو ایک نفع بخش کاروبار میں تبدیل کردیا ہے۔ تحریک حریت چیرمین نے اسلام آباد میں کالج جانے والے طلباء اور طالبات پر فورسز کی یلغار، مارپیٹ اور اندھا دھند گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کارروائیوں کو ظلم وبربریت کی انتہا قرار دیا۔ صحرائی نے مختلف تھانوں اور جیل خانوں میں نظربند حریت پسند ارکان اور نواجوانوں کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اقوامِ عالم کا یہ دستور ہے کہ جس نیک مقصد اور مقدس تحریک کیلئے اس قوم کی نوجوان نسل اٹھ کھڑی ہوتی ہے وہ ضرور اور ضرور اپنے نیک مقاصد کے حصول میں کامیاب وکامران ہوکر رہ جاتی ہے۔ تحریک حریت چیرمین نے استبداد اور ظلم وتعدی کی جملہ انسانیت سوز کارروائیاں ایک چھوٹی سی نہتی قوم کے عزم واستقلال کے سامنے آئے روز بے نقاب ہورہی ہیں جو کہ ہماری مبنی بر حق تحریکِ آزادی کے لیے نیک شگون ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہر ظلمت شب کے بعد ایک روشن صبح کا آنا قانون فطرت ہے، لیکن اس کے لیے صبرواستقامت اور اپنے مقدس مشن کے ساتھ یقین کی پختگی شرط ِ اول ہے۔ صحرائی نے اقوامِ متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ذمہ دار اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر میں بھارت کی افواج اور نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ان پر روک لگانے کے لیے بھارت کے ارباب اقتدار پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنی کوششوں میں سرعت لائیں۔