مختار احمد قریشی
مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان تمام حالات میں ایک مسلمان کے لیے ’’صبر اور شکر‘‘ بہترین راستہ ہے، جو نہ صرف دینی اعتبار سے اہم ہے بلکہ ایک کامیاب اور پُرسکون زندگی گزارنے کا بھی بنیادی اصول ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صبر کرنے والوں اور شکر گزار بندوں کے لیے بے شمار انعامات اور برکتوں کی خوشخبری دی ہے۔
صبر کا مفہوم اور اس کی اہمیت: صبر کا مطلب مشکلات اور آزمائشوں میں ثابت قدم رہنا، اللہ کی رضا پر راضی رہنا اور حالات کو ہمت کے ساتھ برداشت کرنا ہے۔ صبر محض خاموشی سے تکالیف سہنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مثبت طرزِ فکر ہے جو ہمیں زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کی ہمت دیتا ہے۔
قرآن اور حدیث میں صبر کی فضیلت:اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا،’’اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد حاصل کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘(البقرہ: 153)نبی اکرمؐ نے بھی صبر کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:’’مؤمن کا معاملہ بھی عجیب ہے، اگر اسے کوئی خوشی ملے تو شکر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے۔‘‘(مسلم)
زندگی میں صبر کے عملی فوائد:صبر ہمیں مایوسی سے بچاتا ہے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ بے صبری اور شکایت زندگی کو مزید پریشان کن بنا دیتی ہے، جبکہ صبر دل کو اطمینان بخشتا ہے۔ صبر کرنے والے لوگ دوسروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ جلد بازی اور غصے سے پرہیز کرتے ہیں۔
شکر کا مفہوم اور اس کی برکات: شکر کا مطلب اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو تسلیم کرنا، ان کا صحیح استعمال کرنا اور زبان، عمل اور دل سے اللہ کی حمد کرنا ہے۔ شکر گزار انسان ہمیشہ خوشحال اور مطمئن رہتا ہے، کیونکہ وہ اپنی نعمتوں پر نظر رکھتا ہے نہ کہ محرومیوں پر۔
قرآن اور حدیث میں شکر کی اہمیت: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا، اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔‘‘ (ابراہیم: 7)
نبی کریم ؐ نے فرمایا:’’جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا، وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔‘‘ (ترمذی)
شکر کے عملی فوائد :شکر گزار لوگ ہمیشہ خوش رہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی نعمتوں کو پہچانتے ہیں۔ جو انسان شکر کرتا ہے، اللہ اسے مزید نعمتوں سے نوازتا ہے۔ شکر گزار انسان دوسروں کی قدر کرتا ہے اور ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھتا ہے۔
صبر اور شکر، دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ جب مشکلات آئیں تو صبر کریں اور جب خوشحالی آئے تو شکر بجا لائیں۔ ایک مسلمان کی زندگی میں یہی دو اصول اسے کامیابی اور سکون عطا کرتے ہیں۔
صبر اور شکر کو زندگی میں اپنائیں،مشکلات میں اللہ پر بھروسہ رکھیں اور مایوس نہ ہوں۔اپنی روزمرہ زندگی میں شکر کی عادت ڈالیں، جیسے ہر نماز کے بعد اللہ کا شکر ادا کریں۔جلد بازی اور بے صبری سے گریز کریں اور ہر معاملے میں تدبر اور حوصلے سے کام لیں۔دوسروں کے احسانات کا شکر ادا کریں، کیونکہ جو انسان لوگوں کا شکر گزار نہیں ہوتا، وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کر سکتا۔مصیبت میں مثبت پہلو تلاش کریں اور سمجھیں کہ ہر آزمائش کے پیچھے اللہ کی کوئی حکمت ہوتی ہے۔
دنیا میں کئی عظیم شخصیات نے صبر کی طاقت سے کامیابیاں حاصل کیں۔حضرت ایوب ؑ کی مثال ہمارے لیے ایک مشعلِ راہ ہے۔ وہ کئی سال تک بیماری اور تکلیف میں مبتلا رہے، مگر کبھی ناشکری نہ کی۔ اللہ نے ان کے صبر کے بدلے صحت، اولاد، اور دولت واپس عطا کی۔نبی کریمؐ نے مکہ میں کئی سال تک ظلم و ستم برداشت کیا، مگر صبر کا دامن نہ چھوڑا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام پوری دنیا میں پھیل گیا۔حضرت یوسفؑ کو ان کے بھائیوں نے کنویں میں پھینک دیا، مگر انہوں نے اللہ پر بھروسہ رکھا۔ کئی آزمائشوں کے بعد وہ مصر کے بادشاہ بنے۔
صبر کے فوائد:صبر کرنے والا شخص کبھی ٹینشن اور ڈیپریشن کا شکار نہیں ہوتا۔صبر ہماری قوتِ برداشت کو بڑھاتا ہے، جس سے ہم زندگی کے بڑے فیصلے اچھے طریقے سے لے سکتے ہیں۔صبر ہمیں لوگوں کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں مدد دیتا ہے، کیونکہ بے صبر انسان دوسروں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے اور انہیں مزید ہمت عطا کرتا ہے۔
شکر تین اقسام کا ہوتا ہے:زبان سے شکر – جب ہم ’’الحمدللہ‘‘ کہتے ہیں یا اللہ کی دی گئی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔عملی شکر – جب ہم نعمتوں کا صحیح استعمال کرتے ہیں، جیسے صحت ملی تو نیکیوں میں استعمال کی، دولت ملی تو صدقہ دیا۔دل کا شکر – جب ہم دل سے محسوس کرتے ہیں کہ جو کچھ بھی ہے، اللہ کی طرف سے ہے، اور ہم اس پر خوش ہوتے ہیں۔
شکر کرنے سے دل میں سکون اور اطمینان پیدا ہوتا ہے۔اللہ شکر گزار بندوں کو مزید نعمتوں سے نوازتا ہے۔جو لوگ شکر گزار ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ خوش رہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی نعمتوں پر نظر رکھتے ہیں، محرومیوں پر نہیں۔
شکر کی عادت کیسے اپنائیں؟ :روزانہ صبح اٹھ کر اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے ایک اور دن دیا۔اپنے اردگرد کی چھوٹی چھوٹی چیزوں پر شکر ادا کریں، جیسے اچھا کھانا، اچھے رشتے، صحت، وغیرہ۔دوسروں کی مدد کریں، کیونکہ جب آپ کسی ضرورت مند کی مدد کرتے ہیں تو آپ کو اپنی نعمتوں کی قدر زیادہ محسوس ہوتی ہے۔شکایتیں کم کریں، کیونکہ ناشکری کی عادت ہمیں ہمیشہ مایوس رکھتی ہے۔اگر ہم ہر آزمائش پر صبر کریں اور ہر نعمت پر شکر بجا لائیں، تو زندگی جنت بن سکتی ہے۔ مثلاًاگر کوئی بیماری آئے، تو صبر کریں کہ یہ اللہ کی طرف سے امتحان ہے، اور علاج کے ساتھ دعا کریں۔اگر دولت کم ہو، تو شکر کریں کہ کم از کم کھانے کے لیے موجود ہے، اور حلال روزی کے لیے محنت جاری رکھیں۔اگر کوئی انسان برا سلوک کرے، تو صبر کریں اور معاف کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ اللہ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔صبر اور شکر کی عادت ڈال کر ہم زندگی کو زیادہ پُرسکون، خوشحال اور کامیاب بنا سکتے ہیں۔ اگر ہم ہر حال میں اللہ کے فیصلے کو قبول کر لیں، تو دنیا کی کوئی پریشانی ہمیں مایوس نہیں کر سکتی۔
رابطہ۔8082403001