سرینگر// لاک ڈائون کے دوسرے مرحلے میں اتوار کو شہر کی سڑکیں ویران اور بازار و تجارتی مراکز سنسان نظر آرہے تھے۔ سرینگر میں پیر سے جاری لاک ڈائون کے دوسرے مرحلے میں اتوار کو مسلسل7روز تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی،جبکہ ہر سو الو بولتے ہوئے نظر آئے۔اس دوران انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوںاور ماسک نہ پہننے والوں پر جرمانہ لگانے کا بھی سلسلہ شروع کیا ہے ۔ پبلک مقامات پر ماسک نہ پہننے کے جرمانے کو بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون علاقوں میں سماجی دوری کی خلاف ورزی کرنے والوں کا جرمانہ بڑھا کر دس ہزار روپے کردیا گیا ہے۔سیول لائنز اور پائین شہر کے علاقوں میں بازار بند تھے،جبکہ کرونا وائرس کے حوالے سے پر خطر قرار دئیے گئے علاقوں میں صورتحال اس سے بھی بدتر تھی۔ شہر میں مسلسل 18ویں ہفتے سنڈے مارکیٹ بھی بند رہاجبکہ پٹریوں پر مال فروخت کرنے والے اکا دکا لوگ کچھ سڑکوں پر نظر آئے۔ اتوارکو بھی شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بندشیں عائد رہیں جبکہ کئی ایک علاقوں کا مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔ اتوار کے روز بندشوں اور بند کے نتیجے میں شہر خاص کے حساس علاقوں میں اہم سڑکوں اور چوراہوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا جبکہ گاڑیوں کی آوجاہی پر مکمل روک لگا گئی تھی تاہم کئی علاقوں میں نجی ٹرانسپورٹ چلتا نظر آیا ۔سرینگر کے مختلف علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں انتظامیہ نے اتوار دن بھر پولیس کی گاڑیاں جن میں لاؤڈ اسپیکر لگائے گئے تھے، لوگوں کو گھروں میں ہی بیٹھنے کا اعلان کر رہی تھی ۔انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوںاور ماسک نہ پہننے والوں پر جرمانہ لگانے کا بھی سلسلہ شروع کیا ہے ۔ پبلک مقامات پر ماسک نہ پہننے کے جرمانے کو بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون علاقوں میں سماجی دوری کی خلاف ورزی کرنے والوں کا جرمانہ بڑھا کر دس ہزار روپے کردیا گیا ہے۔شہر میں دفعہ 144کے تحت عائد پابندیوں کی وجہ سے لوگ زیادہ تر گھروں میں ہی رہے۔کئی مقامات پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے کسی بھی گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں دی اور صرف لازمی سروسز اور ہسپتال جانے والی گاڑیوں کو ہی چھوڑا جارہا تھا۔کئی مقامات پر پولیس اہلکاروں کو لائوڈ اسپیکر کے ذریعے شہریوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کی گذارش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اس طرح کل پورے شہر میں ہو کا عالم رہا اور لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔